انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تعلیمِ حدیث میں یکطرفہ ترضی پر اکتفا علماءِ حدیث صحابہ کرامؓ کے نام پر دوطرفہ ترضی نہیں کہتے صرف رضی اللہ عنہ پر اکتفا کرتے ہیں، یہ قرآنِ کریم کے بظاہر خلاف ہے، قرآنِ کریم رضی اللہ عنہم ورضوعنہ کہہ کر دوطرفہ اظہارِ رضا کرتا ہے، جواباً عرض ہے کہ روایتِ حدیث میں صحابہؓ کا نام سند کے طور پر آتا ہے اور ہمارے لیے یہ بات کافی ہے کہ اللہ ان سے راضی ہوا، تبھی تووہ ہمارے لیے سند بنے کہ ان کی پیروی سے ہم سے بھی اللہ راضی ہوگا؛ رہی یہ بات کہ وہ بھی خدا سے راضی ہوگئے، یہ ان کے اپنے محبوب خدا ہونے کا تذکرہ ہے، جس میں ہم ان کے اور خدا کے درمیان کسی پہلو سے دخل نہیں رکھتے؛ سو سنتِ اسلاف اسی طرح جاری ہوئی کہ ان کے اسماءِ گرامی کے بعد یکطرفہ ترضی کو کافی سمجھ لیا جائے۔