انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
سجدۂ تلاوت کے مسائل ٹیپ ریکارڈ کی قرأت پرسجدۂ تلاوت قرآن سننے کے آداب کا تعلق ان تمام صورتوں سے ہے جن میں کسی مسلمان کے کان میں کلامِ الہٰی کے الفاظ پہنچ جائیں؛ خواہ وہ خود تلاوت کرنے والے کی زبان سے ہو یاکسی اور ذریعہ سے، اس لیے سماعت کے آداب یعنی خاموشی اختیار کرنا اور قرآن مجید کی طرف متوجہ رہنا ٹیپ ریکارڈ سے قرآن سنتے وقت بھی ضروری ہے اور سننے والے کوچوں کہ اسی بنیاد پراجرملتا ہے، اس لیے انشاء اللہ اجر بھی ملے گا؛ جہاں تک سجدہ تلاوت کی بات ہے تواس کے لیے ضروری ہے کہ خود تلاوت کرنے والے (تالی) سے سنے اور اس کی زبان سے ہونے والے تموج کومحفوظ رکھنے کے بعد بعض دوسرے ذرائع سے اس کے اندر آواز پیدا کردی جاتی ہے، اس لیے اس سے سجدۂ تلاوت واجب نہ ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۷۰) ریڈیو وٹی وی پرتلاوت ریڈیو کے ذریعہ قرآن مجید نشر کئے جانے کی دوصورت ہے، ایک یہ کہ قاری تلاوت کرے اور براہِ راست اسے نشر کیا جائے، اس صورت میں قرآن مجید اصل تلاوت کرنے والے سے سنا جاتا ہے، اس لیے آیت سجدہ پڑھی جائے توسجدہ واجب ہوجائے گا، دوسری صورت یہ ہے کہ تلاوت کوٹیپ کرلیا جائے اور پھر اسے ریڈیو کے ذریعہ نشر کیا جائے، اس صورت میں یہ براہِ راست اس کی تلاوت نہیں ہے؛ بلکہ پہلے کی تلاوت کا تکرار واعادہ ہے، اس صورت میں سننے والوں پرسجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا؛ یہی حکم ٹی وی کا بھی ہے کہ براہِ راست ٹیلی کاسٹ کی جائے تو سامعین پرسجدہ واجب ہوگااور اگرپہلے تلاوت کی ویڈیوکیسٹ تیار کرلی جائے پھراس کیسٹ کونشر کیا جائے توسامعین پرسجدۂ تلاوت واجب نہیں ہوگا؛ عام طور پرآج کل ریڈیو اور ٹی وی میں براہِ راست نشروابلاغ نہیں ہوا کرتا؛ بلکہ پہلے کیسٹ تیار کی جاتی ہے؛ پھراسے نشرکیا جاتا ہے؛ تاہم براہِ راست نشروابلاغ بھی متروک نہیں ہے؛ لہٰذااگرکسی مناسب ذریعہ سے صحیح نوعیت معلوم نہ ہوتو ازراہِ احتیاط سجدۂ تلاوت کرلینا چاہیے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۷۱،فتاویٰ محمودیہ:۱۸/۸۵) آیتِ سجدہ کا ٹائپ یاکمپوزنگ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ سجدۂ تلاوت اصل میں دوہی صورتوں میں واجب ہوتا ہے، ایک تلاوت کرنے والے پر، دوسرے سننے والے پر؛ اس لیے اگرآیتِ سجدہ کی کتابت کی جائے یااسے ٹائپ یاکمپوز کیا جائے اور زبان سے آیت کا تکلم نہ کیا جائے یاصرف اس کے ایک ایک حرف تہجی کا تلفظ کیا جائے توسجدہ تلاوت واجب نہ ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۷۱)