انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اسمعیل بن ابوالقاسم اسمعیل بن ابو القاسم نے اپنے باپ کی وفات کے بعد تخت نشین ہوکر اپنا لقب المنصور رکھا،اسمعیل نے ایوب بنابو یزید کا محاصرہ اٹھادیا اورجہازوں کے ذریعہ ایک فوج سوسہ کی امداد اور ابو یزید کا محاصرہ اٹھانے کے لئے روانہ کی،ابو یزید نے کوشش کی کہ یہ بیڑہ ساحل پر فوج نہ اُتار نے پائے، مگر اس کی یہ کوشش بے سود ثابت ہوئی، اس امداد فوج نے ساحل پر اٹر کر اوراہلِ سوسہ کے ساتھ شامل ہوکر ابویزید کا مقابلہ کیا، ابو یزید کو شکست ہوئی،اس کا تمام لشکر گاہ لوٹ لیا گیا،وہ بحالت پریشانی قیروان کی طرف آیا،یہاں اس کی شکست کا حال سُن کر اہل قیروان نے اس کے عامل کو قیروان سے نکال دیا اور ابو یزید کو شہر میں داخل نہ ہونے دیا اورابو القاسم کی اطاعت کا اعلان کردیا، ابو یزید مجبوراً سبیہ کی طرف روانہ ہوا، یہ واقعہ آخرماہِ شوال ۳۳۴ھ کا ہے،اس کے بعد اسمعیل بن ابو القاسم قیروان میں آیا اور اہل شہر کو تسلی دی،ماہ ذی قعدہ ۳۳۴ ھ میں ابو یزید نے ایک زبردست فوج لے کر قیروان پر حملہ کیا اسمعیل نے مقابلہ کیا اورمتعدد لڑائیوں کے بعد پھر محرم ۳۳۵ھ کو اسمعیل نے شکست کھائی، مگر اس نے اپنی منتشر وپراگندہ فوج کو جلد ہی جمع کرکے ۱۵ محرم ۳۳۵ھ کو ایک عظیم الشان جنگ کے بعد ابو یزید کو شکست دی،اس شکست سے ابو یزید کے کاموں میں اختلال پیدا ہوا وہ شکست خوردہ باغایہ کی طرف گیا، اہلِ باغایہ نے شہر کے دروازے بند کرکے اُس کو شہر کے اندر داخل نہ ہونے دیا،ابو یزید نے شہر کا محاصرہ کرلیا۔ یہ حال سن کر اسمعیل بن ابو القاسم فوج لے کر باغایہ کی طرف روانہ ہوا، یہ واقعہ ماہ ربیع الاوّل ۳۳۵ھ کا ہے ابو یزید نے اسمعیل کے آنے کا حال سن کر باغایہ کو چھوڑ دیا اورایک دوسرے قلعہ کا محاصرہ کیا، وہاں بھی اس کو کامیابی حاصل نہ ہوئی اوراسمعیل اس کے تعاقب میں پہنچ گیا،غرض اسی طرح ابو یزید ادھر اُدھر پھرتا رہا،آخر جبال کتامہ کے قریب ابو یزید اوراسمعیل کے درمیان ایک فیصلہ کن جنگ ہوئی، یہ لڑائی نہایت خوں ریز تھی جو ۱۰ شعبان ۳۳۵ ھ کو ہوئی،اس لڑائی میں ابو یزید زخمی ہوا، اوردس ہزار ہمراہیوں کو مدیانِ جنگ میں قتل کراکر خود بچ کر نکل گیا اور پھر فوج کے جمع کرنے اورمقابلے کی تیاری میں مصروف رہا، اب ایسی حالت تھی کہ ابو یزید کے عامل اور طرف دار قبائل سب یکے بعد دیگرے اپنی اپنی خطاؤں کی معافی طلب کرکے اسمعیل بن ابو القاسم کے ساتھ شامل ہوگئے تھے اور تمام ملک جو ابو یزید کے تحت و تصرف میں آچکا تھا،اس کے قبضے سے نکل کر اسمعیل کے قبضے میں آگیا۔