انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** یحییٰ ثانی اُدھر قرمط یعنی یحییٰ بن فرج کے جیل خانے سے غائب ہونے کے بعد ایک اور شخص نے جس کا نا بھی یحییٰ تھا، شہر بحرین کے متصل موضع قطیف میں ظاہر ہوکر ۲۸۱ ھ میں یہ دعویٰ کیا کہ میں امام مہدی موعود کا ایلیچی ہوں، اوربہت جلد امام مہدی ظاہر ہونے والے ہیں،ساتھ ہی اس نے کہا کہ میں امام مہدی کا ایک خط بھی لایا ہوں یہ سُن کع علی بن مُعلیٰ بن حمدان نے جو خالی شیعہ تھا،قطیف کے تمام شیعو کو جمع کیا اورامام مہدی کے اُس خط کو سنایا جو یحییٰ نے پیش کیا تھا،اس خط کو سُن کر شیعہ لوگ بہت ہی خوش ہوئے،مضافات بحرین میں یہ خبر عام طور پر پھیل گئی اور لوگ امام مہدی کے ساتھ خروج کی تیاریوں میں مصروف ہوگئے انہیں لوگوں میں ابو سعید حسن بن بہرام جنابی بھی تھا جو ایک معزز اور سربراآوردہ شخص تھا،چند روز کے بعد یحییٰ غائب ہوگیا اورایک دوسرا خط امام مہدی کا لئے ہوئے آیا جس میں امام مہدی نے یہ حکم لکھا تھا کہ ہر شخص چھتیس چھتیس دینار یحییٰ کو ادا کرے؛چنانچہ اس حکم کی تعمیل سب نے بخوشی کی،یہ روپیہ وصول کرکے یحییٰ پھر غائب ہوگیا، اورچند روز کے بعد ایک تیسرا خط امام مہدی کا لے کر آیا، اس میں لکھا تھا کہ ہر شخص امام زمان کے لئے اپنے مال کا پانچواں حصہ یحییٰ کے سپرد کرے، اس حکم کی بھی ان لوگوں نے بخوشی تعمیل کی۔