انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بنو نضیر کی جلا وطنی منافقین کی اس پشت گری اورہمت افزائی سے بنو نضیر کے دم خم بھی بڑھ گئے تھے ،مگر آخر پندرہ دن کے محاصرہ اورمقابلہ کا نتیجہ یہ ہوا کہ یہودیوں نے عبداللہ بن اُبی کے ذریعہ پیغام بھیجا کہ ہماری جان بخشی کی جائے تو ہم جلا وطن ہونے پر آمادہ ہیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ سوائے ہتھیاروں کے اوراپنا تمام مال واسباب جو اونٹوں پر بار ہوسکتا ہے ،لے جاؤ اور یہاں سے نکل جاؤ ؛چنانچہ وہ ہتھیاروں کے سوا جس قدر مال اونٹوں پر لاد کر لے جاسکتے تھے، لے کر چلے گئے جاتے ہوئے انہوں نے اپنے گھروں کو خود ہی ڈھاکر مسمار کردیا اورگھر کے مٹکے وغیرہ برتن سب توڑ پھوڑ گئے،یہاں سے روانہ ہوکر وہ کچھ تو خیبر میں چلے گئے اورکچھ ملکِ شام میں جاکر آباد ہوئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بقیہ مال وجائداد اورہتھیار مہاجرین میں تقسیم فرمادئے، انصار میں سے صرف حضرت ابو دجانہؓ اورسہل بن حنیفؓ دوشخصوں کو اس مالِ غنیمت میں سے حصہ ملا،کیونکہ یہ دونوں بھی بہت غریب اور افلاس کی حالت میں تھے،یہودیوں میں سے یامین بن عمیرؓ اورسعید بن وہبؓ دوشخص مسلمان ہوگئے،اس لئے ان کے مال واسباب واسلحہ جنگ سے کوئی تعرض نہیں کیا گیا،اس غزوہ کا نام غزوۂ بنو نضیر مشہور ہوا، یہ ماہ ربیع الاول ۴ھ یعنی جنگِ احد سے پورے چھ مہینے بعد کا واقعہ ہے،سورۂ حشر اسی غزوہ میں نازل ہوئی،اس واقعہ کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک ماہ سے زیادہ عرصہ تک مدینہ منورہ میں تشریف فرمارہے۔