انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** قیس بن مسہر کا قتل عذیب الہجانات پہنچ کر حضرت حسینؓ کے چار انصار ملے،جو طرماح بن عدی کی رہنمائی میں کوفہ کی خبریں لئے ہوئے آرہے تھے حر نے کہا یہ لوگ کوفہ کے باشندے ہیں اس لئے انہیں روک لوں گا یا لوٹادوں گا ،حضرت حسینؓ نے فرمایا یہ میرے انصار ہیں اوران لوگوں کے برابر ہیں جو میرے ساتھ آئے ہیں،اس لئے اپنی ذات کی طرح ان کی حفاظت بھی کروں گا اوراگر تم اپنے عہد و پیمان پر قائم نہ رہے تو جنگ کروں گا، یہ عزم سن کر حر رک گیا اور حضرت حسینؓ نے کوفیوں سے پوچھا کہ اہل کوفہ کا کیا حال ہے؟ مجمع بن عدی نے کہا، اشراف کوفہ کو بڑی بڑی رشوتیں دی گئی ہیں، ان کی ہتھیلیاں روپیوں سے بھردی گئی ہیں ،اس لئے وہ سب آپ کے خلاف متحد اور مشتعل ہو رہے ہیں، البتہ عوام کے دل آپ کی طرف مائل ہیں،لیکن کل ان کی تلواریں بھی آپ کے خلاف کھیچی ہوں گی ،یہ حال سن کر آپ نے قاصد قیس بن مسہر کا حال پوچھا، معلوم ہوا قتل کردیئے گئے، قیس کے قتل کی خبر سن کر آپ کی آنکھوں سے بے اختیار آنسو رواں ہوگئے اورآپ کے رخسار مبارک پر آنسوؤں کی لڑیاں بہنے لگیں اورزبان پر یہ آیت جاری ہوگئی: فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا (الاحزاب:۲۳) مسلمانوں میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اپنی منت پوری کی (یعنی شہید ہوئے) اوربعض ان میں سے ایسے ہیں جو شہادت کے منتظر ہیں اورانہوں نے کوئی ردوبدل نہ کیا۔ پھر قیس کیلئے دعا فرمائی کہ خدا یا ہم کو اوران لوگوں کو جنت عطا فرما اوراپنے رحمت کے مستقر میں ہمارے اوران کیلئے اپنے لئے اپنے ذخیرہ ثواب کا بہترین حصہ جمع فرما۔ (ابن اثیر:۴/۴۱)