انوار اسلام |
س کتاب ک |
غیرمسلموں کے لئے ایصالِ ثواب کرنا کیسا ہے؟ اسلام کا نقطہ نظریہ ہے کہ ایک شخص جوکفر میں مرتا ہے وہ خدا کا باغی ہے اس لحاظ سے وہ یقینا اس لائق ہے کہ اس سے بے تعلقی برتی جائے، یہ بے تعلقی، بے مروتی اور نارواداری نہیں؛ بلکہ وفاشعاری اور انصاف کا تقاضا ہے، ہم دن رات دیکھتے ہیں کہ ملکوں اور حکومتوں کے باغیوں کوسزائے موت دی جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہمدردی ایک طرح کی غداری باور کیا جاتا ہے؛ پس رب کائنات سے تمام انسانوں کا جورشتہ بندگی ہے، اس کا تقاضا ہے کہ ایسے شخص کومعاشرہ کا باغی تصور کیا جائے اور اس سے بے تعلقی برتی جائے، اسلام نے اسی لئے دُنیا میں گوعام انسانی رشتہ کے تحت ایسے لوگوں کے ساتھ مواسات کا حکم دیا ہے؛ لیکن آخرت جوصرف اہلِ ایمان کے لئے ہے اور جس کی ملکیت کواللہ تعالیٰ نے مکمل طور پراپنے لئے مخصوص کرلیا ہے اور آپنے آپ کو مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ کہا ہے، اس میں کسی قسم کی رواداری کی گنجائش نہیں رکھی گئی؛ خودرسول اللہ ﷺ کی حیاتِ مبارکہ میں اس کی دونہایت واضح مثالیں ملتی ہیں، ایک مثال حضرت ابوطالب کی ہے، جوآپ ﷺ کے چچا بھی تھے اور محسن ومحافظ بھی؛ لیکن ایمان ان کے لئے مقدر نہیں تھا، آپﷺنے ان کے لئے دُعاءِ مغفرت کی توارشادِ باری ہوا: مَاكَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْكَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَاتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ۔ (التوبۃ:۱۱۳) ترجمہ: نبی اور اہلِ ایمان کے لئے روا نہیں کہ مشرکین کے لئے یہ بات ظاہر ہوجانے کے بعد کہ وہ دوزخی ہیں، دُعاء استغفار کریں؛ گووہ قرابت دار ہی کیوں نہ ہوں۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کے ذیل میں لکھا ہے: اللہ تعالیٰ نے مؤمنوں کے لئے یہ جائز نہیں رکھا ہے کہ مشرکین کے لئے استغفار کریں؛ پس مشرک کے لئے دُعاءِ مغفرت جائز نہیں۔ دوسری مثال یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے راس المنافقین عبداللہ بن ابی پرنمازِ جنازہ پڑھی جو بظاہر اپنے آپ کومسلمان کہتا تھا، حالانکہ وہ باطن میں ایمان سے محروم تھا، اس موقع سے بھی ارشادِ خداوندی ہوا: وَلَاتُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَاتَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ۔ (التوبۃ:۸۴) ترجمہ: ان میں سے مرنے والوں پرآپ کبھی بھی نماز نہ پڑھیں اور نہ ان کی قبر پرکھڑے ہوں کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا ہے اور بحالتِ فسق رہے ہیں۔ مشہور مفسر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے اس آیت کے ذیل میں لکھا ہے: جس نماز سے منع کیا گیا ہے، اس سے مراد نمازِ جنازہ ہے اور یہ دُعاءِ استغفار اور شفاعت کوبھی شامل ہے۔ اس لئے غیرمسلموں کے لئے استغفار، ایصالِ ثواب قرآن پڑھنا وغیرہ جائز نہیں اور یہ رسم نہایت قبیح اور شرعی نقطہ نظر سے غلط اور قطعاً نادرست ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۳/۲۱۷،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند۔ فتاویٰ محمودیہ:۹/۲۴۸،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)