انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** موزوں پر مسح کو توڑنے والی چیزیں (۱) ہر وہ چیز جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے مسح بھی ٹوٹ جاتا ہے ۔ حوالہ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا وُضُوءَ إِلَّا مِنْ صَوْتٍ أَوْ رِيحٍ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنْ الرِّيحِ: ۶۹) اس لیے کہ مسح وضو کے جز (دونوں پیروں کا دھونا) کا بدل ہے اور اصل کوتوڑنے والی چیزیں اس کے جز کوبھی توڑ دیتی ہے؛ لہٰذا مذکورہ حدیث کے علاوہ جتنی بھی نواقضِ وضو والی احادیث وغیرہ ہیں ان سب میں وضو کے تمام اجزاء شامل ہیں۔ بند (۲) موزے کے نکلنے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے۔حوالہ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم فِى الرَّجُلِ يَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ يَبْدُو لَهُ فَيَنْزِعُهُمَا قَالَ :يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ (السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ خَلَعَ خُفَّيْهِ بَعْدَ مَا مَسَحَ عَلَيْهِمَا ۱۴۲۲) بند (۳) اگر موزے کی پنڈلی تک پیر کا اکثر حصہ نکل جائے تو مسح ٹوٹ جاتا ہے۔ حوالہ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى مَرْيَمَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِىِّ صلى الله عليه وسلم فِى الرَّجُلِ يَمْسَحُ عَلَى خُفَّيْهِ ثُمَّ يَبْدُو لَهُ فَيَنْزِعُهُمَا قَالَ :يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ (السنن الكبري للبيهقي باب مَنْ خَلَعَ خُفَّيْهِ بَعْدَ مَا مَسَحَ عَلَيْهِمَا ۱۴۲۲) عن عَبْد الرَّزَّاقِ قَالَ سَأَلْتُ مَعْمَرًا عَنِ الْخَرْقِ يَكُونُ فِى الْخُفِّ فَقَالَ :إِذَا خَرَجَ مِنْ مَوَاضِعِ الْوُضُوءِ شَىْءٌ فَلاَ تَمْسَحْ عَلَيْهِ وَاخْلَعْ.( السنن الكبري للبيهقي باب الْخُفِّ الَّذِى مَسَحَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ۱۳۹۶) مذکورہ آثار سے معلوم ہوا کہ موزہ نکل جائے تومسح ختم ہوجائےگااور پير كو دھونا پڑیگا اور جب اکثر حصہ نکل جائے تو اسے کل کا حکم دیا جاتا ہےلہذا يہاں پر بھی اکثر كو کل مان كر مسح ٹوٹ جانے كا حكم لگاياجاتا ہے۔ بند للأكثر حكم الكل(هامش موطا محمد باب ما يكره من الضحايا ۵۸۷/۲) (۴) مدت کے ختم ہونے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے۔ حوالہ لِأَنَّ الْحُكْمَ الْمُوَقَّتَ إلَى غَايَةٍ يَنْتَهِي عِنْدَ وُجُودِ الْغَايَةِ ، فَإِذَا انْقَضَتْ الْمُدَّةُ ، يَتَوَضَّأُ ، وَيُصَلِّي إنْ كَانَ مُحْدِثًا ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ مُحْدِثًا ، يَغْسِلُ قَدَمَيْهِ لَا غَيْرُ ، وَيُصَلِّي (بدائع الصنائع مَطْلَبُ نَوَاقِضِ الْمَسْحِ ۴۶/۱) بند (۵) اگر موزے میں دونوں پیروں میں سے کسی ایک کے اکثر حصہ تک پانی پہنچ جائے تو مسح ٹوٹ جاتا ہے۔ حوالہ عن عَبْد الرَّزَّاقِ قَالَ سَأَلْتُ مَعْمَرًا عَنِ الْخَرْقِ يَكُونُ فِى الْخُفِّ فَقَالَ :إِذَا خَرَجَ مِنْ مَوَاضِعِ الْوُضُوءِ شَىْءٌ فَلاَ تَمْسَحْ عَلَيْهِ وَاخْلَعْ. (السنن الكبري للبيهقي باب الْخُفِّ الَّذِى مَسَحَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ۱۳۹۶) للأكثر حكم الكل(هامش موطا محمد باب ما يكره من الضحايا ۵۸۷/۲) بند پگڑی، ٹوپی اور برقع پر سر کے مسح کے بجائے مسح کرنا جائز نہیں ہے، اسی طرح دونوں ہاتھوں کو دھونے کے بدلے دستانوں پر مسح کرنا جائز نہیں ۔ حوالہ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمَّارِ بْنِ يَاسِرٍ ، قَالَ :سَأَلْتُ جَابِرًا عَنِ الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ ؟ فَقَالَ :أَمِسَّ الْمَاءَ الشَّعْرَ.(مصنف ابن ابي شيبة مَنْ كَانَ لاَ يَرَى الْمَسْحَ عَلَيْهَا وَيَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهِ۲۳/۱) عَنْ مُغِيرَةَ ، قَالَ :كَانَ إذَا كَانَتْ عَلَى إبْرَاهِيمَ عِمَامَةٌ ، أَوْ قَلَنْسُوَةٌ رَفَعَهَا ، ثُمَّ مَسَحَ عَلَى يَافُوخِهِ(مصنف ابن ابي شيبة مَنْ كَانَ لاَ يَرَى الْمَسْحَ عَلَيْهَا وَيَمْسَحُ عَلَى رَأْسِهِ۲۳/۱) وضو میں اصل چیز دھونا ہے، خف پرمسح چونکہ خلافِ قیاس نصوص سے ثابت ہے اس لیے وہاں اجازت دی گئی ہے اور دستانے پرمسح کے لیے کوئی نص وغیرہ نہیں؛ اس لیے اس پرمسح نہیں کیا جاسکتا، جیسا کہ حضرتِ علی رضی اللہ عنہ کی اس روایت سے مسح علی الخف خلافِ قیاس ہونے کا اشارہ ملتا ہے۔ عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ لَوْ كَانَ الدِّينُ بِالرَّأْيِ لَكَانَ أَسْفَلُ الْخُفِّ أَوْلَى ِالْمَسْحِ مِنْ أَعْلَاهُ وَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ عَلَى ظَاهِرِ خُفَّيْهِ (ابوداود بَاب كَيْفَ الْمَسْحُ: ۱۴۰) بند