انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۵)ڈاکٹرغلام جیلانی برق ان کی کتابوں میں دوقرآن، دواسلام، جہانِ نو اور حرفِ محرمانہ بسلسلہ انکارِ حدیث دیکھنے کے لائق ہیں، ایک جگہ مرزا غلام احمد کی تائید کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "مرزا صاحب درست فرماتے ہیں کہ تمام حدیثیں تحریف معنوی ولفظی سے آلودہ یاسرے سے موضوع ہیں"۔ (حرف محرمانہ:۷۵) علماءِ اسلام پرطنز کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "اپنے ہرخطبہ میں اپنے رسول کوخیرالانبیاء کہہ کر "لَانُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْهُمْ" (البقرۃ:۱۳۶) کی صریح خلاف ورزی کررہے ہیں"۔ (جہانِ نو:۱۳۵) رسولوں کی اطاعت درکنار رہی برق صاحب کے ہاں خود اُن پربھی ایمان لانا ضروری نہیں، خدا تعالیٰ اور یومِ آخرت پرایمان ہو تونیک اعمال شرفِ قبولیت پالیتے ہیں، رسولوں پرایمان ہونا ضروری نہیں، لکھتے ہیں: "اللہ تعالیٰ نے "آمَنُوا بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ" (النساء:۳۹) کوقبولِ اعمال کی بنیادی شرط قرار دیا ہے، اس میں ایمان بالرسل شامل نہیں"۔ (ایک اسلام:۴۸) ایک جگہ علماء کوخطاب کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "آپ کے ہاں اسلام چند عقائد کا نام ہے اور قرآن کے نزدیک صرف نیکی کا، اس لیئے خدا اور رسول کاصحیح پیرو وہ ہے جوان اعمال پرعمل کررہا ہو؛ خواہ اس پر عیسائیت کا لیبل لگا ہوا ہو یایہودیت کا، نہ وہ جوخدا اور رسول کا صرف زبانی قائل ہو اور عملاً کافر"۔ (دراسلام:۱۹۳) "ملا سے میرا نزاع اس بات پرہے کہ وہ حدیث کوآگے لاکر بے شمار ظواہر کوجزوِاسلام بتانا چاہتا ہے"۔ (دراسلام:۱۱۴) ہدایت اللہ کے اختیار میں ہے، ڈاکٹرغلام جیلانی برق جوانکارِ حدیث میں اس قدر آگے نکلے ہوئے تھے، اللہ تعالیٰ نے اُن کی دستگیری کی اور وہ انکارِ حدیث سے یکسرتائب ہوگئے ان کی آخری تصنیف تاریخِ حدیث (برق) ہے، جس میں اُنہوں نے علماء کی سطح پرحدیث کوقبول کرنے کا غیرمشروط اقرار کیا ہے۔