انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حرکات نقطوں کی طرح شروع میں قرآن کریم پر حرکات (زیر، زبر، پیش) بھی نہیں تھیں اور اس میں بھی روایات کا بڑا اختلاف ہے کہ سب سے پہلے کس نے حرکات لگائیں؟ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ یہ کام سب سے پہلے ابوالاسود دؤلی رحمہ اللہ نے انجام دیا، بعض کہتے ہیں کہ یہ کام حجاج بن یوسف نے یحییٰ بن یعمر رحمہ اللہ اور نصر بن عاصم لیثی رحمہ اللہ سے کرایا۔ (قرطبی: ۱/۶۳) اس سلسلے میں تمام روایات کو پیشِ نظر رکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حرکات سب سے پہلے ابوالاسود دؤلیؒ نے وضع کیں؛ لیکن یہ حرکات اُس طرح کی نہ تھیں جیسی آجکل رائج ہیں؛ بلکہ زبر کے لیے حرف کے اوپر ایک نقطہ ( .---) زیر کے لیے حرف کے نیچے ایک نقطہ ( .---) اور پیش کے لیے حرف کے سامنے ایک نقطہ (.---) اور تنوین کے لیے دو نقطے ..---) یا ..--- یا (..--- مقرر کیئے گئے بعد میں خلیل بن احمد رحمہ اللہ نے ہمزہ اور تشدید کی علامتیں وضع کیں (صبح الاعشی: ۳؍۱۶۰، ۱۶۱) اس کے بعد حجاج بن یوسف نے یحییٰ بن یعمر رحمہ اللہ، نصر بن عاصم لیثی رحمہ اللہ اور حسن بصریؒ سے بیک وقت قرآن کریم پر نقطے اور حرکات دونوں لگانے کی فرمائش کی، اس موقع پر حرکات کے اظہار کے لیے نقطوں کے بجائے زیر، زبر، پیش کی موجودہ صورتیں مقرر کی گئیں؛ تاکہ حروف کے ذاتی نقطوں سے اُن کا التباس پیش نہ آئے، واللہ سبحانہ اعلم۔