انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیبیہ میں آمد،نماز خوف آنحضرت ﷺ آگے بڑھے اور حدیبیہ میں پہنچ کر مقام کیاجو مکہ سے ایک منزل یعنی (۹) میل کے فاصلہ پر ہے، نماز خوف : حضور ﷺ حدیبیہ میں آئے تو نماز ظہر کا وقت آگیا ، رسول اﷲ ﷺ نے اصحاب ؓ کو نماز خوف پڑھائی(ابن سعد) اس مقام پر حدیبیہ نام کا ایک کنواں تھا جس کی وجہ سے گاؤں بھی اسی نام سے مشہور ہو گیا، قسطلانی نے لکھا ہے کہ یہ درخت کا نام ہے، بعض نے لکھا ہے کہ حدیبیہ کا پرانا نام مبرّ الظہران ہے اور موجودہ نام شمسیہ ہے ، حدیبیہ کے کنوئیں میں پانی بہت کم تھا جو تھوڑے سے استعمال سے ختم ہو گیا، صحابہؓ نے قلت آب کی شکایت کی ، حضور ﷺنے اپنے ترکش سے ایک تیر حضرت ناجیہؓ بن عمیر کو عطا فرمایا اور حکم دیا کہ کنوئیں میں اتر کر اسے بیچ میں گاڑ دو، تیر چھونے کے ساتھ ہی سوتے پھوٹ پڑے اور پانی فوّارہ کی طرح ابلنے لگا، ابن ہشام کا بیان ہے کہ تیر حضرت براؓ بن عازب لے کر کنوئیں میں اترے ، ایک روایت یہ بھی ہے کہ آپﷺ کی دعا کی برکت سے خوب بارش ہوئی اور گڑھے بھر گئے ، ( ابن ہشام - سیرت احمد مجتبیٰ)