انوار اسلام |
س کتاب ک |
نماز اذان و اقامت سے متعلق مسائل کئی مقامات سے اذان کی آواز آئے لاؤڈ اسپیکر کی آسانی کی وجہ سے آج کل ایک ہی جگہ پرکئی مقامات کی اذان کی آواز پہنچتی ہے، اذان کا زبان سے جواب دینا مستحب ہے؛ ایسے حالات میں جب کئی بار اذان کی آواز آئے توپہلی اذان کا جواب دے اور اگر کئی سمت سے بیک وقت اذان سنے تواپنی مسجد کے مؤذن کا جواب دے۔ (ملخص جدید فقہی مسائل:۱/۱۳۳) اذان سے پہلے درود وسلام پڑھنے کا حکم اذان سے پہلے بلند آواز کے ساتھ درود وسلام پڑھنا، کسی حدیث یاصحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے کسی عمل سے ثابت نہیں ہے؛ لہٰذا اس کوزیادہ ثواب کا موجب سمجھ کر کرنا یااس کی پابندی کرنا بدعت ہے؛ بلکہ اذان میں اپنی طرف سے کچھ کلمات کا اضافہ کرنا ہے جوباتفاقِ امت ناجائز ہے۔ (فتاویٰ عثمانی:۱/۳۹۷) لاؤڈ اسپیکر پراذان اذان کا مقصود نماز کا اعلان اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کواس کی اطلاع دینا ہے؛ اس مقصد کے لیے فقہاء بسااوقات ایسی باتوں کی بھی اجازت دیتے ہیں جواذان کے عام اصول کے خلاف ہے، مثلاً اذان کے وقت آدمی کوقبلہ رُخ ہونا چاہیے اور حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کےکلمات کے وقت سینہ کے انحراف کے بغیر صرف گردن دائیں اور بائیں موڑنا چاہیے؛ لیکن اگرمینارہ میں اذان دی جارہی ہو اور مینارہ کی وسعت کی وجہ سے اپنی جگہ رہتے ہوئے صرف گردن موڑنے کے بعد دائیں اور بائیں جانب باہر کوآواز پہنچانی مشکل ہوتواس بات کی اجازت ہے کہ وہ اپنے پورے وجود کودائیں اور بائیں جانب پھیردے؛ لاؤڈاسپیکر چونکہ اس مقصد کے لیے بہت مفید اور کارآمد ہے اور کسی شرعی ممانعت کے بغیر نہایت آسانی اور سہولت کے ساتھ دور دور تک اس کے ذریعہ آواز پہنچائی جاسکتی ہے، اس لیے اس کا استعمال بہتر اور مستحسن ہوگا۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۷۲) مساجد کے اندر لاؤڈ اسپیکر میں اذان مسجدوں میں لاؤڈاسپیکروں کے استعمال کی وجہ سے اب اذان خانوں کا رواج ختم ہوتا جارہا ہے اور اندرون مسجد ہی مائک کی مدد سے اذان دی جاتی ہے، اس سے دور تک آواز پہنچانے کا مقصد توبہ خوبی اور بہ آسانی حاصل ہوجاتا ہے؛ لیکن اس ماثور ومنقول طریقہ کی پیروی بھی کماحقہ نہیں ہوپاتی جومسجدوں سے باہر اذان دینے کی تھی؛ اس لیے بہتر صورت یہ ہے کہ مسجد سے متصل کوئی ایسا کمرہ بنالیا جائے جس میں مائک رکھا جائے اور وہیں سے مؤذن اذان دیا کرے؛ تاکہ اس سنت کی بھی پوری پوری پیروی ہوجائے۔ (جدید فقہی مسائل:۱/۱۷۳)