انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** (۴)عبدالرحمن بن المہدیؒ (۱۹۸ھ) علی بن المدینیؒ کہتے ہیں،عبدالرحمن بن المہدیؒ کا علم حدیث جادو اثر تھا، اسماعیل قاضی کہتے ہیں آپ علم حدیث میں اعلم الناس تھے،(تذکرۃ الحفاظ:۱/۳۰۸) آپ نے معاویہ بن صالحؒ، شعبہؒ، سفیانؒ سے حدیث سنی ،امام احمدؒ اور علی بن المدینیؒ اور اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ آپ کے شاگرد تھے،امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ: عبدالرحمانؒ، حضرت وکیعؒ سے اثبت تھے۔ علی بن المدینی کہتے ہیں، اگر میں مقام ابراہیم اور حجر اسود کے مابین کھڑا ہوں تو حلف اٹھا سکتا ہوں کہ میں نے کسی کو عبدالرحمن کے مثل نہیں دیکھا، فقہاء سبعہ کے اقوال کو جاننے میں امام زہری اورامام مالک کے بعد عبدالرحمن ہی تو ہیں،آپ صرف محدث ہی نہیں بلند پایہ فقیہ بھی تھے، فتویٰ دینے کی پوری بصیرت رکھتے تھے، حافظ ذہبی لکھتے ہیں۔ "كان عبد الرحمن فقيها بصيرا بالفتوى عظيم الشان"۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۳۳۱) اس سے واضح ہے کہ ان دنوں علم حدیث اور علم فقہ ساتھ ساتھ چلتے تھے اورکسی حلقہ علم میں یہ نہ کہا جاتا تھا کہ حدیث کے ہوتے ہوئے فقہ کی کیا ضرورت ہے؟۔