انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** نماز جنازہ حضرت عبداللہؓ بن عباس کی روایت ہے کہ منگل کے روز تجہیز و تکفین سے فراغت ہوئی تو جنازۂ مبارک قبر کے کنارے ایک تخت پر رکھ دیا گیا، آپﷺ کی وصیت کے مطابق کچھ دیر تک وہاں کوئی نہ رہا، حضرت جبرئیل ؑ ، حضرت میکائیل ؑ ، حضرت اسرافیل ؑ ، ملک الموت اور فرشتوں نے نمازجنازہ پڑھی، حضرت علیؓ نے فرمایا ! حضور ﷺ زندگی میں بھی تمہارے امام تھے اور اور اب بھی وہی ہیں ، لہٰذا تنہا نماز پڑھو ، سب سے پہلے اہل بیت نے نماز جنازہ پڑھی ، حضرت عبداللہؓ بن مسعود سے لوگوں نے پوچھا ، نماز میں کیا پڑھیں ؟ انھوں نے کہا ، حضرت علیؓ سے پوچھو ، حضرت علیؓ نے فرمایا کہ ان اللہ و ملئکتہ آیت ، درود اور لبیک اللھم ربنا و سعدیک ،،،،،،،،،پڑھو ، تدفین میں تاخیر کی ایک وجہ یہ تھی کہ منگل کا تمام دن لوگ نمازجنازہ پڑھتے رہے، ایک اور روایت یہ بھی ہے کہ صحابہؓ کرام نے ۷۲ مرتبہ نماز ادا کی ، مرد فارغ ہوئے تو عورتوں نے اور اس کے بعد بچوں نے اور آخرمیں غلاموں نے نماز جنازہ علحٰدہ علحٰدہ پڑھی ، ابن دحیہ کا بیان ہے کہ نماز جنازہ پڑھنے والے تیس ہزار افراد تھے،