انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صلح حدیبیہ سے حاصل شدہ فوائد شاہ مصباح الدین شکیل " صلح حدیبیہ سے حاصل شدہ فوائد " کے تحت لکھتے ہیں: ۱، مکہ کے نواح میں آباد ذی اثر قبیلہ بنو خزاعہ نے اسی وقت حلیفی کااعلان کیا جو اگلے چل کر فتح مکہ کا باعث بنا ، دوسرے قبائل سے تعلقات استوار کرنے کا حق تسلیم کرلیاگیا ، ۲، قریش اور یہودی حلیفوں کے درمیان تفریق پیدا ہوگئی جو اصل منشائے نبوی تھا ، اب ان کی حیثیت غیر جانبدار سی تھی ، ۳، یہودی اس معاہدہ کے بعد بنی غطفان کو ملا کر نیا فتنہ نہیں کھڑا کرسکتے تھے ،قریش کی غیر جانبداری کی وجہ سے ان پر بھرپور توجہ دینا ممکن ہوگیا ، ۴، قریش نے مسلمانوں کی مساوی حیثیت تسلیم کرلی ، یہ زبردست سیاسی فتح تھی ، ۵، امن و امان کا دس سالہ معاہدہ اسلام کی تبلیغ کے لئے زریں موقع فراہم کرگیا تین سال کی پرامن فضاء میں دس گنا تیزی سے مملکت مدینہ میں توسیع ہوئی ، پچھلے سترہ سالوں میں جتنے لوگ مسلمان ہوئے ان سے کئی گنا زیادہ اس عرصہ میں ایمان لائے ، ۶، اسلام بین الاقوامی دور میں داخل ہوا ، سربراہان مملکت کو تبلیغی خطوط لکھے گئے ، سفارتی مشن پر نمائندے روانہ کئے گئے ، یہ اقدام تاریخ عالم میں نظریاتی تہذیب کی خشت اول ہے ، عقیدہ کی برتری اور انسانی اخوت کے نظریہ پر عالمگیر برادری کی ابتداء ہوئی ، ۷، بیت اللہ کی زیارت کا حق منوالیا ، قریش کی کعبہ پر اجارہ داری ختم ہوئی ، مکہ و مدینہ کا راستہ ہر مسافر کے لئے کھل گیا ، ۸، جو لوگ ایمان چھپانے مکہ میں مقیم تھے انہیں اعلان کی ہمت ہوئی ، آزادانہ مل جول سے افہام و تفہیم کے دروازے کھل گئے ، نفرت کی جگہ احساس رواداری پروان چڑھنے لگا ، اسی معاہدہ کے بعد حضرت خالد بن ولید ، حضرت عمر و بن عاص ، حضرت عثمان بن ابی طلحہ ، حضرت حاتم بن عدی وغیرہ اسلام کی حقانیت کی طرف مائل ہوئے ، ۹، صلح حدیبیہ کے بعد اسلام کی تاریخ ایک نیا ورق الٹتی ہے ، اسی لئے قرآن نے اس ورقعہ کو " فتح مبین" اور " نصر عزیز " کے نام سے یاد کیا ہے ،اب مسلمانوں کو جنوبی عرب کی مخالفت سے اطمینان ہوگیا ، آپ ﷺ کی بھرپور توجہ وسط عرب اور شمالی عرب کی مخالف طاقتوں کی طرف ہوگئی ( سیرت احمد مجتبیٰ)