انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حیات طیبہ۶۱۰ء رسالت ومژدۂ نبوت قمری سال کے حساب سے جب آپﷺ کی عمر چالیس سال ایک دن ہوئی (اور یہی سن کمال ہے اور کہا جاتا ہے کہ یہی پیغمبروں کی بعثت کی عمر ہے اس وقت آپﷺ کو نبوت سے سرفراز فرمایا گیا) تو ۹ربیع الاول ۴۱ میلادی مطابق ۱۲ فبروری ۶۱۰ ء پیر کی شام غار ِ حرا میں روح الامین (حضرت جبریل )ظاہر ہوئے اور فرمایا: ائے محّمد ! بشارت قبول ہو، آپﷺ اللہ کے رسول ہیں اور میں جبرئیل ہوں ، اس غیر متوقع واقعہ سے آپﷺ گھبرا گئے اس لئے کہ آپﷺ کے گمان میں بھی نہ تھا کہ آپﷺ نبی بنائے جانے والے ہیں، مارے خوف کے آپﷺ لرزتے اور کانپتے غارِ حرا سے نکلے اورپہاڑسے اترنے لگے ، درمیان میں پہنچے تو پھر آواز آئی، ائے محمد! آپ اللہ کے رسول ہیں اور میں جبریل ہوں ، آپﷺ نے اپنا سر اُٹھا کر دیکھا تو جبریل آسمان کے کنارے ایک آدمی کی شکل میں کھڑے ہیں، اس اعلان کے بعد جبریل نظروں سے اوجھل ہو گئے، آپﷺ اسی ڈری، سہمی حالت میں سیدھے گھر پہنچے اور حضرت خدیجہؓ سے فرمایا: مجھے چادر اڑھاؤ،مجھے چادر اڑھاؤ، تھوڑی دیر کے بعداس واقعہ کا ذکر کر کے فرمایا: اے خدیجہؓ مجھے کیا ہوگیا ہے، مجھے اپنی جان کا ڈر ہے ، حضرت خدیجہؓ نے آپﷺ کو تسکین دی اور فرمایا: آپﷺ خوش ہو جائیے اللہ تعالیٰ آپﷺ کو کبھی رسوا نہ کرے گا اس لئے کہ آپﷺ صادق و امین ہیں، بے سہاروں کا سہارا ہیں، مہمان نواز ہیں اور نیک کاموں میں مدد کرتے ہیں، حضرت خدیجہؓ نے آپﷺ کی بات کی تصدیق کی اور پہلی گواہی دی۔ ( رحمتہ اللعالمین - قاضی سلیمان منصور پوری)