انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت حسن بن علیؓ ۱۔جس کا آج کا دن دینی اعتبار سے کل گزشتہ کی طرح ہے تو وہ دھوکے میں ہے اور جس کا آج کا دن کل آئندہ سے بہتر ہے یعنی کل آئندہ میں اس کی دینی حالت آج سے خراب ہوگئی تو وہ سخت نقصان میں ہے۔ (کنزالعمال:۸/۲۲۲) ۲۔یہ جان لو کہ حلم اور برد باری زینت ہے اوروعدہ پوراکرنا مردانگی ہے اورجلد بازی بے وقوفی ہے اورسفر کرنے سے انسان کمزور ہوجاتا ہے اورکمینے لوگوں کے ساتھ بیٹھنا عیب کا کام ہے اور فاسق فاجر لوگوں کے ساتھ میل جول رکھنے سے انسان پر تہمت لگتی ہے۔ (کنزالعمال:۸/۲۳۷) ۳۔لوگ چار قسم کے ہوتے ہیں ایک تو وہ جسے بھلائی میں سے بہت حصہ ملا؛ لیکن اس کے اخلاق اچھے نہیں، دوسرا وہ جس کے اخلاق تو اچھے ہیں؛ لیکن بھلائی کے کاموں میں اس کا کوئی حصہ نہیں،تیسرا وہ جس کے نہ اخلاق اچھے ہیں اور نہ بھلائی کے کاموں میں اس کوئی حصہ ہے،یہ تمام لوگوں میں سب سے بُرا ہے،چوتھا وہ جس کے اخلاق بھی اچھے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں اس کا حصہ بھی خوب ہے یہ لوگوں میں سب سے افضل ہے۔ (کنزالعمال:۳/۲۳۷) ۴۔احسن السؤال نصف العلم "اچھا سوال آدھا علم ہے" (الحسن والحسین:۵۰) ۵۔ایک مرتبہ آپ سے خاموشی کی حقیقت کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ھوسر العی،وزین العرض،وفاعلہ فی راحۃ،وجلیسہ فی امن۔ (خاموشی جہالت کو چھپانے کا آلہ ہے،عزت کی حفاظت کا ذریعہ ہے،خاموش رہنے والا راحت واطمینان میں رہتا ہے) (الحسن والحسین:۵۰) ۶۔جو شخص اللہ تعالی کی طرف سے طے کردہ حالت پر راضی ہوجائے گا وہ اس کے علاوہ کسی اورحالت کا متمنی نہ ہوگا،جو اللہ تعالی نے اس کے لئے پسند کی ہے۔ (سیر أعلام النبلاء:۳/۲۶۲) ۷۔اے ابن آدم!اللہ تعالی کی حرام کردہ چیزوں سے اجتناب کر توعبادت گزار بن جائے گا،اللہ تعالی کی تقسیم سے راضی رہ تو مالدار بن جائے گا،جو تیرے ساتھ اچھا برتاؤ کرے تو بھی اس کے ساتھ بھلائی کرتوسچا مسلمان بن جائے گا،لوگوں سے ویسا معاملہ کر جیسا تو اپنے لئے پسند کرتا ہے عادل بن جائے گا۔ (الحسن والحسین:۵۰) ۸۔جس میں عقل نہیں اسے ادب حاصل نہیں ہوسکتا،جس میں ہمت وکوشش کا جذبہ نہیں وہ محبت حاصل نہیں کرسکتا،جس میں دین نہیں اس میں حیاء باقی نہیں رہ سکتی۔ (الحسن والحسین:۵۱) ۹۔عقل کی بنیاد لوگوں کے ساتھ حسن معاشرت ہے اورعقل کے ذریعے دونوں جہان میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ (الحسن والحسین:۵۱) ۱۰۔لوگوں کی ہلاکت تین چیزوں میں ہے: (۱)تکبر (۲)حرص (۳)حسد،تکبر میں دین کی ہلاکت ہے اوراسی نے ابلیس کو ملعون بنایا،حرص ولالچ نفس کی دشمن ہے انہی کی وجہ سے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالاگیا،حسد برائی کی بنیاد ہےاسی کی وجہ سے قابیل نے ہابیل کا قتل کیا۔ (الحسن والحسین:۵۱) ۱۱۔علم حاصل کرو!اگر اسے یاد کرنے کی طاقت نہ ہو تو لکھ لو اوراپنے گھر میں رکھ لو۔ (الحسن والحسین:۵۱) ۱۲۔رزق ہمیشہ اللہ تعالی سے طلب کرو؛ کیونکہ اللہ کے سوا کوئی رزق دینے کی طاقت نہیں رکھتا،جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ لوگ اسے روزی دے سکتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نے اللہ تعالیٰ پر اعتماد نہیں کیا اورجو یہ گمان کرتا ہے کہ وہ اپنی محنت سے اپنی روزی کماتا ہے تو یہ شخص بہت جلد پستیوں میں گرجائے گا۔ (الحسن والحسین:۵۱) ۱۳۔ایک مرتبہ حضرت حسنؓ شاندار جبہ زیب تن فرما کر انتہائی وجیہانہ شان کے ساتھ گھر سے باہر تشریف لائے،آپ کی ظاہری حالت بہت خوبصورت معلوم ہورہی تھی،اتنے میں ایک یہودی سے ملاقات ہوئی جس کی شکستہ حالی اس کے لباس اور بدن سے عیاں ہورہی تھی،سخت تپتی دھوپ میں جان گداز محنت نے اس کو بے حال کر رکھا تھا اور اس نے پانی کا گھڑا گردن پر اٹھایا ہوا تھا، اس نے حضرت حسنؓ کو کھڑا کرکے کہا"مجھے ایک سوال پوچھناہے"حضرت حسنؓ نے اسے سوال پوچھنے کی اجازت دی تو اس نے کہا "تمہارے نانا کا فرمان ہے دنیا مؤمن کے لئے قید خانہ اورکافر کے لئے جنت ہے،تم مؤ من ہو اورمیں کافر ہوں،میراتو یہ خیال ہے کہ یہ دنیا تمہارے لئے جنت ہے کہ تم اس میں عیش وعشرت کی زندگی گزاررہے ہو اورمیرے لئے قید خانہ ہے کہ فقر نے مجھے خستہ حال کرچھوڑا ہے’’اس کی یہ بات سن کر حضرت حسنؓ نے فرمایا: "اگر تو آخرت میں میرے لئے تیار کردہ نعمتوں کو دیکھ لے جو اللہ تعالیٰ نے مجھے عطا کرنی ہیں تو ان نعمتوں کی طرف نسبت کرتے ہوئے تویہی کہے گا کہ میں قید خانہ میں ہوں اوراگر تو اس عذاب کو دیکھ لے جو اللہ تعالی نے آخرت میں تیرے لئے تیار کر رکھا ہے تو اس عذاب کو دیکھ کر تو یقین کرلے گا کہ اس کی طرف نسبت کرتے ہوئے تو جنت میں ہے" (الحسن والحسین:۲۱) ۱۴۔امام اصفہانی ؒ نے حلیۃ الاولیاء میں حضرت علیؓ اورحضرت حسنؓ کا ایک دلچسپ اورمعارف سے بھرپورمکالمہ ذکر کیا ہے،اس میں حضرت علیؓ کے کچھ سوالات اورحضرت حسنؓ کی جانب سے ان سوالات کے جواب دیئے گئے ہیں: حضرت علی : راہ راست کیا ہے؟ حضرت حسن : برائی کو بھلائی کے ذریعہ دورکرنا حضرت علی : شرافت کیا ہے؟ حضرت حسن : خاندان کوجوڑکررکھنااورناپسندیدہ حالات کو برداشت کرنا حضرت علی : سخاوت کیا ہے؟ حضرت حسن : فراخی اورتنگ دستی دونوں حالتوں میں خرچ کرنا حضرت علی : کمینگی کیا ہے؟ حضرت حسن : مال کو بچانے کے لئے عزت گنوابیٹھنا حضرت علی : بزدلی کیا ہے؟ حضرت حسن : دوست کو بہادری دکھانا اوردشمن سے ڈرتے رہنا حضرت علی : مالداری کیا ہے؟ حضرت حسن : اللہ تعالیٰ کی تقسیم پر راضی رہنا،خواہ مال تھوڑا ہی کیوں نہ ہو حضرت علی : بردباری کیا ہے؟ حضرت حسن : غصے کو پی جانا اورنفس پر قابورکھنا حضرت علی : بے وقوفی کیا ہے؟ حضرت حسن : عزت دارلوگوں سے جھگڑا کرنا حضرت علی : ذلت کیا ہے؟ حضرت حسن : مصیبت کے وقت جزع فزع کرنا حضرت علی : تکلیف دہ چیز کیاہے؟ حضرت حسن : لایعنی اورفضول کلام میں مشغول ہونا حضرت علی : بزرگی کیا ہے؟ حضرت حسن : لوگوں کے جرمانے ادا کرنا اورجرم کو معاف کرنا حضرت علی : سرداری کس چیز کا نام ہے؟ حضرت حسن : اچھے کام کرنا اوربرے امور ترک کردینا حضرت علی : نادانی کیا ہے؟ حضرت حسن : کمینے لوگوں کی اتباع کرنا اورسرکش لوگوں سے محبت کرنا حضرت علی : غفلت کیا ہے؟ حضرت حسن : مسجد سے تعلق ختم کرلینا اوراہل فساد کی اطاعت کرنا (حلیۃ الأولیاء:۲/۳۶، المعجم الکبیر:۳/۶۸)