انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
قبر پراذان پڑھنا کیسا ہے؟ حضور اقدس ﷺ نے میت کی مغفرت اور عذاب قبر اور شیطانی شرارت سے حفاظت کے لئے نماز جنازہ اور میت کوقبر میں رکھتے وقت بِسْمِ اللہِ عَلَی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللہِ پڑھنے کی اور م ٹی ڈالتے وقت تین مٹھی مٹی ڈالنے کی اور پہلی بار مِنْہَا خَلَقْنٰکُمْ دوسری بار وَفِیْہَا نُعِیْدُکُمْ تیسری بار وَمِنْہَا نُخْرِجُکُمْ تَارَۃً اُخْرَیٰ پڑھنے کی ہمیں ہدایت فرمائی ہے اور دفنانے کے بعد سراھنے پر سورۂ بقرہ کی ابتدائی آیتیں اور پائنتی کی طرف سورۂ بقرہ کی آخری آیتیں پڑھ کر دیر تک قرآن شریف وغیرہ پڑھنے اور بارگاہِ خداوندی میں نہایت عجز وانکساری کے ساتھ میت کے لئے دُعائے مغفرت کرنے کا بھی ثبوت ملتا ہے۔ (مشکوٰۃ، باب الدفن:۱۴۹۔ کتاب الاذکار، امام نوویؒ:۱۱۱) اگراس وقت اذان کی ضرورت ہوتی توآنحضرت ﷺ ضرور حکم فرماتے اور جاں نثار صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ضرور عمل پیرا ہوتے، آنحضرت ﷺ کے مبارک زمانہ میں اور آپ ﷺ کی وفات کے بعد خلفاءِ راشدین صدیق اکبر، فاروق اعظم، عثمان ذی النورین، علی مرتضی رضی اللہ عنہم کے نورانی دور میں ہزارہا صحابہ وتابعین وفات پاگئے؛ مگرکسی کی قبر پراذان نہیں دی گئی، صحابہ کرامؓ کے بعد بزرگان، تابعین وتبع تابعین، ائمہ مجتہدین، امام اعظم ابوحنیفہؒ، امام شافعیؒ، امام مالکؒ، امام احمد بن حنبلؒ اور ان کے بعد بزرگان امام بخاریؒ، امام مسلمؒ، امام ترمذیؒ اور امام ابوداؤدؒ وغیرہ کسی نے بھی اس پرعمل نہیں کیا، مسنون طریقہ یہ عمل کرنے میں ہماری نجات ہے اور اس کی خلاف ورزی گمراہی کا باعث ہے، آنحضرت ﷺ نے اُمت کے تہتر فرقے بیان فرماکر ارشاد فرمایا کہ ان میں ایک ہی فرقہ نجات پانے والا ہے، صحابہ کرامؓ نے پوچھا: مَنْ ھِیَ یَارَسُوْلَ اللہ؟ آپ نے ارشاد فرمایا: مَاأَنَاعَلَیْہِ وَأَصْحَابِیْجس طریقہ پرمیں اور میرے اصحاب عمل پیرا ہیں۔ (مشکوٰۃ، باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ:۳۰) دیکھئے! آپ ﷺ نے اصلاحِ اُمت اور اس کی ہدایت کے لئے راہِ عمل متعین فرمادی کہ میرے اور میرے اصحاب کے طریقہ پرعمل پیرا ہونے پرنجات موقوف ہے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۷/۱۱۲، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)