انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
کیا اذان کے بعد کی دُعاء کے لئے ہاتھ اُٹھانا اور بسم اللہ پڑہنا مسنون ہے؟ میرے علم میں کوئی ایسی حدیث نہیں، جس میں اذان کے بعد کی دُعا سے پہلے بسم اللہ پڑھنے کا ذکر ہو، دوسرے مواقع پر یہ بات تو ثابت ہے کہ آپ ﷺ دُعاء سے پہلے اللہ تعالیٰ کی حمد وثناء بیان فرماتے؛ بلکہ آپ ﷺ نے اس کی تلقین بھی کی ہے؛ لیکن دُعا سے پہلے خاص طور پربسم اللہ پڑھنا غالبا منقول نہیں؛ اس لئے اس موقع سے صرف اذان کی دُعاء پڑھنے پر اکتفا کریں، جہاں تک اس دُعا میں ہاتھ اُٹھانے کی بات ہے تو جو دُعائیں خاص مواقع (احوالِ متواردہ) سے متعلق ہیں، جیسے کھانے سے پہلے اور بعد کی دُعاء مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے کی دُعاء؛ اسی طرح اذان کے بعد کی دُعاء، ان دُعاؤں میں میرے حقیر علم کے مطابق آپ ﷺ کا ہاتھ اُٹھانا منقول نہیں؛ اس لئے اذان کے بعد کی دُعاء صرف زبان سے پڑھنی چاہئے؛ کیونکہ اصل مقصود آپ ﷺ کی اتباع وپیروی ہے اور آپ ﷺ کے نقشِ قدم پرچلنے میں ہی دُنیا اور آخرت کی فلاح ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۴۵۔ فتاویٰ محمودیہ:۵/۴۳۳۔ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۲/۹۵، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ امدادالفتاویٰ، جدید مبوب:۱/۱۶۱، زکریا بکڈپو، دیوبند)