انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
عہدنامہ، دعائے گنج العرش اور درودِ تاج وغیرہ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ "وصیت نامہ" کے نام سے جو تحریر طبع اور تقسیم ہوتی ہے، وہ تو خالص جھوٹ ہے، اور یہ جھوٹ تقریباً ایک صدی سے برابر پھیلایا جارہا ہے، اسی طرح آج کل "معجزہ زینب علیہا السلام" اور "بی بی سیّدہ کی کہانی" بھی سب جھوٹ گھڑ کر پھیلائی جارہی ہے۔ دیگر دُردو وماہی، درودِ لکّھی، دعائے گنج العرش، دعائے جمیلہ، دعائے عکاشہ، عہدنامہ وغیرہ وہ کسی حدیث میں تو وارِد نہیں، نہ ان کی کوئی فضیلت ہی احادیث میں ذکر کی گئی ہے، جو فضائل ان کے شروع میں درج کئے گئے ہیں ان کو صحیح سمجھنا ہرگز جائز نہیں، کیونکہ یہ خالص جھوٹ ہے اور جھوٹی بات آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب کرنا وبالِ عظیم ہے، جہاں تک الفاظ کا تعلق ہے، یہ بات تو قطعی ہے کہ یہ الفاظ خدا اور رسول ﷺ کے فرمودہ نہیں، بلکہ کسی شخص نے محنت وذہانت سے ان کو خود تصنیف کرلیا ہے، ان میں سے بعض الفاظ فی الجملہ صحیح ہیں اور قرآن وحدیث کے الفاظ سے مشابہ ہیں اور بعض الفاظ قواعدِ شرعیہ کے لحاظ سے صحیح بھی نہیں، خدا اور رسول ﷺ کے ارشادات تو کیا ہوتے! یہ کہنا مشکل ہے کہ ان دُعاوٴں اور دُرود کا رواج کیسے ہوا؟ کسی سازش کے تحت یہ سب کچھ ہوا ہے یا کتابوں کے ناشروں نے مسلمانوں کی بے علمی سے فائدہ اُٹھایا ہے، ہمارے اکابرین ان دُعاوٴں کے بجائے قرآنِ کریم اور حدیثِ نبوی کے منقول الفاظ کو بہتر سمجھتے ہیں اور اپنے متعلقین اور احباب کو ان چیزوں کے پڑھنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ (آپ کے مسائل اور اُن کا حل:۲/۲۸۶، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)