انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اللہ تعالیٰ کےتمام فرشتوں پر ایمان لانا ملائکہ پر ایمان لانا یہ ہے کہ مخلوقات میں ایک مستقل قسم کی حیثیت سے ان کے وجود کو حق مانا جائے اور یقین کیا جائے کہ وہ اللہ کی ایک پاکیزہ اور محترم مخلوق ہے "بَلْ عِبَادٌمُّکْرَمُوْنَ" (الانبیائ:۲۶) "بلکہ بندے ہیں معزز" (ترجمہ تھانویؒ) جن میں شر اور شرارت اور عصیان وبغاوت کا عنصر (مادہ) ہی نہیں بلکہ ان کا کام صرف اللہ کی بندگی اور اطاعت ہے اور یہ یقین رکھا جائے کہ فرشتے خدا اور رسولوں کے درمیان قاصد اور سفیر ہیں اور نظام کائنات کو قانون الہٰی کے مطابق چلارہے ہیں اور ہمارے اعمال کے نگران ہیں بعض جنت اور جنت کی نعمتوں پر مقرر ہیں اور بعض جہنم اور عذاب جہنم کے ذمہ دار ہیں، بعض صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح وتحمید کرتے رہتے ہیں جو کبھی نہیں تھکتے؛ نیزان کے متعلق اور بھی کام (فرائض) ہیں جن کو وہ بخوبی انجام دیتے ہیں؛ بعض کو بعض پر فضیلت حاصل ہے، بعض مقرب فرشتے ہیں، جیسے جبرئیل علیہ السلام، میکائیل علیہ السلام، اسرافیل علیہ السلام، عزرائیل علیہ السلام اور بعض عام فرشتے ہیں "لَایَعْصُوْنَ اللہ مَآاَمَرَھُمْ وَیَفْعَلُوْنَ مَایُؤْمَرُوْنَ"۔ (التحریم:۶) "جو خدا کی نافرمانی نہیں کرتے کسی بات میں جو ان کو حکم دیتا ہے اور جو کچھ ان کو حکم دیا جاتا ہے اس کو بجالاتے ہیں" (ترجمہ تھانویؒ)۔ ("وَإِذْ قَالَ رَبُّکَ لِلْمَلاَئِکَۃِ إِنِّی"الخ، البقرۃ:۳۰،۹۸۔ "وَالْمَلَکُ عَلَی أَرْجَائِہَا ‘’الخ، الحاقۃ:۱۷۔ "وَمَاجَعَلْنَا أَصْحَابَ النَّارِ"الخ، المدثر:۳۱۔ "لَہُ مُعَقِّبَاتٌ مِّن بَیْنِ یَدَیْہِ"الخ، الرعد:۱۱۔ بخاری، "عن مالِک بنِ صعصعۃؓ قال قال النبِیﷺ بینا أَنا عِند البیتِ بین النائِمِ"الخ، باب ذکرالملائکۃ، حدیث نمبر:۲۹۶۸۔ "عن أَبِی ہریرۃ أَن رسول اللہﷺ قال یتعاقبون فِیکُم"الخ، باب فضل صلاۃ العصر، حدیث نمبر:۵۲۲۔ مسلم، "عن عائِشۃؓ قالت قال رسول اللہﷺ خلِقت الملائکۃُِ"الخ، باب فی احادیث متفرقۃ، حدیث نمبر:۵۳۱۴)