انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت علی خواصؒ (۱)علماء و مشائخ کے لئے اپنی اولاد کے حق میں بارگاہ خداوندی میں دعاء سے بڑھ کر کوئی انتظام نفع بخش نہیں؛ کیونکہ اولاد کی تربیت والد کے ناز اور والدہ کی محبت میں ہوتی ہے اور لوگوں کا باپ کی وجہ سے اس کی تعظیم کرنا ہی اسے بگاڑنے کے لئے کافی ہے ۔ (۲)علم اور عمل میں ریا کرنا آدمی کے لئے سب سے بڑھ کر مصیبت ہے لیکن یہ بہت کم لوگوں کو معلوم ہوتی ہے ۔ (۳)کوئی عالم ایسا نہیں ہے جو اپنے علم پر عامل نہ ہو ، کم از کم اپنی ذات کے لئے ضرور عامل ہوگا ،کیونکہ جب وہ گناہ کرے تو نادم ہو گا اور توبہ کرے گا اگر وہ عالم نہ ہوتا تواسے یہ بھی معلوم نہ ہوتا کہ یہ گناہ ہے اور نہ وہ توبہ کرتا ؛ پس گویا اس نے اس حیثیت سے ہی اپنے علم پر عمل کیا اگر چہ وہ گنہگار ہے ، پس معلوم ہوا کہ علم عالم کو ہر حال میں مفید ہے اور ہر زمانہ میں انسان کا علم اس کے عمل سے زیادہ ہوتا ہے ۔ (۴)اس وقت تک فقیر کامل نہیں ہوسکتا جب تک کہ اسے دن رات قیامت کی تکالیف مد نظر نہ ہوں ، تاکہ یہاں ہی سے اس کی تیاری شروع کردے اور اکثر فرمایا کرتے کہ جو شخص قبر میں آسانی چاہتا ہے وہ پوشیدہ کوئی فعل ایسا نہ کرے جس سے آخرت میں ذلیل ہو ، جب تک اس کا باطن برا ہے اس کو خوف لا زم ہے ، یہاں تک کہ قبر سے بھی خوف زدہ اٹھے گا ۔ (۵)اگر تم اپنے دوست کی امداد یا اس کے غم کی برداشت یا اس کے لئے دعاء کرنا نہیں چاہتے تو دوست سے اس کی حالت ہرگز دریافت نہ کرو کیونکہ یہ منافقت ہے ۔ (۶)جو اپنے عمل کو خالص اللہ کے لئے کرے اللہ اس کی محبت لوگوں کے دلوں میں پیدا کردیتا ہے ، لیکن جس کی دیانت میں کچھ آمیزش ہو تو اللہ تعالیٰ اپنے بعض برگزیدہ بندوں کو اس کے باطن کی اطلاع کردیتا ہے لہٰذا کسی کے دل میں اس کی محبت نہیں ہوتی ۔