انوار اسلام |
س کتاب ک |
بعض علاقوں میں نماز کے اوقات کا حکم جن علاقوں میں بعض نمازوں کے اوقات نہ آئیں وہاں کیا حکم ہے اسلام میں اکثرعبادات، اوقات سے متعلق ہیں ان میں نماز تو ایسی عبادت ہے جودن اور رات میں پانچ بار پڑھی جاتی ہے، دونماز سورج روشن ہوتے ہوئے ادا ہوتی ہیں، دورات میں، ایک رات ختم ہونے اور سورج طلوع ہونے کے درمیان، اب سورج کے طلوع وغروب کے اعتبار سے بعض علاقے غیرمعتدل ہیں، یہ تین طرح کے ہیں: ایک وہ ہیں جہاں سورج غروب ہونے کے بعد تھوڑےوقفہ کے بعد ہی شفق پرصبح طلوع ہوجاتی ہے؛ گویا یہاں فجر، ظہر اور عصر کے اوقات ملتے ہیں اور مغرب وعشاء کے لیے بہت معمولی وقت ملتا ہے، اس صورت کا حکم واضح ہے کہ غروب آفتاب اور طلوعِ آفتاب کے درمیان جتنا وقت ملتا ہے، اسی میں مغرب وعشاء ادا کرلی جائے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی شفق پرصبح کی سفیدی پھیل جائے یاغروب ہونے کے ساتھ ہی سورج نکل آئے، ان صورتوں میں مغرب وعشا یاعشا اور فجر کا وقت ہی نہیں ملتا، تیسری صورت ان مقامات کی ہے جہاں کئی کئی ماہ سورج غروب نہیں ہوتا یاغروب ہونے کے بعد طلوع نہیں ہوتا، ان دونوں صورتوں میں جن نمازوں کا وقت نہیں آتا ہے وہ نمازیں وقت کے نہ پائے جانے کے باوجود فرض ہیں؛ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے علاقہ ومقام کی تفریق کئے بغیر تمام کرۂ ارض میں رہنے والے مسلمانوں پرپانچوں نمازیں فرض قرار دی ہیں؛ اس لیے کسی خاص علاقہ میں رہنے والے مسلمانوں سے ان میں سے کوئی نماز ساقط نہیں ہوسکتی؛ ایسے مقامات پرنماز پڑھنے کی دوصورتیں ہیں، ایک یہ کہ اس سے قریب ترین جگہ (جہاں حسب عادت شب وروز کا ظہور ہوتا ہو) کے اوقات کی رعایت کی جائے، دوسری صورت یہ ہے کہ اسی مقام کے لحاظ سے وقت کا اندازہ کرکے نمازیں ادا کی جائیں۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۲/۶۷۔ ملخص جدید فقہی مسائل:۱/۱۲۲) بعض ممالک میں عشاء کا وقت بعض ممالک میں غروب آفتاب کے بعد شفق احمر توغائب ہوجاتا ہے مگر شفقِ ابیض رات گیارہ بجے یااس سے بھی دیر تک باقی رہتا ہے، جس کی وجہ سے عشاء کی نماز کی ادائیگی میں کوتاہی اور غفلت ہوتی ہے؛ ایسی جگہوں میں شفقِ احمر کے غروب ہوجانے کے بعد عشاء کی نماز ادا کرلینے کی گنجائش ہے۔ (ماخوذ فتاویٰ عثمانی:۱/۳۹۱)