انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عبدالرحمن کے عہد حکومت پر تبصرہ سلطان عبدالرحمن ثانی کا عہد حکومت اگرچہ لڑائی جھگڑوں سے خالی نہیں رہا تاہم اس سلطان نے رفاہ رعایا اور علوم وفنون کی طرف سے غفلت نہیں برتی عبدالرحمن خود نہایت اعلی درجہ کا عالم اورفلسفہ وشریعت کاخوب ماہر تھا ،جامع مسجد قرطبہ میں متعدد کمرے تعمیر کرکر اس میں اضافہ کیا بہت سی مسجدیں پل اور قلعہ تعمیر کرائے ،نئی سڑکیں نکالیں مسافروں اورتاجروں کی سہولت کے سامان بہم پہنچائے سررشتہ ٔ تعلیم کی طرف اس کی توجہ ہمیشہ مبذول رہی کسی قصبے اورگاؤں کو بلا مدرسہ نہیں چھوڑا ہر ایک شہر اور قصبہ میں اپنے عاملوں اور مجسٹریٹوں کے لیے دفتروں اور کچہریوں کے شان دار مکانات تعمیر کرائے ہر ایک شہر اور قصبے میں حمام بھی تعمیر کرائے۔ عبدالرحمن ثانی کو آرائش اور شان وشکوہ کابڑا شوق تھا ،رعایا کےسامنے عام منظروں میں کم نکلتا اور اکثر رعایا کی نگاہوں سے پوشیدہ رہتا تھا اس کی طبیعت میں رحم وکرم کا مادہ زیادہ تھا سخت سزائیں دینے اور قتل کرانے میں ہمیشہ تامل کرتا اس کےزمانے میں سلطنت کا خزانہ بہت ترقی کرگیا تھا اس نے پہلے سے زیادہ خوبصورت سکے مسکوک کرائے ،دریائے وادی الکبیر کے دونوں کناروں پر قرطبہ کے متصل متعدد باغات میووں کے لگائے اور ان کو عوام کے لیے وقف کردیا تھا ،یونانی فلسفوں کی کتابوں کے ترجمے کرائے علمی مجالس مقرر کیں ایک مرتبہ ٹڈی دل کی کثرت نے کھیتوں کو کھاکر صفا چٹ کردیا اور امساک باراں کےسبب ملک میں عام طور پر قحط پڑگیا سلطان نے اس موقع پر رعایا کی بڑی مددکی اور پھر یہقاعدہ مقررکیا کہ غلہ کا ایک بہت بڑا ذخیرہ شاہی خزانہ سے خرید کر مہیا رکھاجائے تاکہ کسی ایسے ہی قحط کے موقع پر رعایا کا کام آسکے۔