انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بغیرحساب کے جنت میں داخل ہونے والے سترہزار بغیر حساب کے جنت میں جانے والے: حدیث: حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ میں نے جناب رسول اللہﷺ کویہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَقَالَ أَبُوهُرَيْرَةَ فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيُّ يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ فَقَالَ يَارَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ يَارَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَقَالَ سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ۔ (بخاری، كِتَاب الرِّقَاقِ،بَاب يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ،حدیث نمبر:۶۰۶۰، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میری امت میں سے ایک جماعت جنت میں داخل ہوگی یہ (تعداد میں) سترہزار ہوں گے، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح چمک رہے ہوں گے، حضرت عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ جنہوں نے اپنے اوپر دھاریدار چادر لے رکھی تھی، عرض کیا: یارسول اللہ! اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان حضرات میں شامل کردیں، توآپﷺ نے دعا فرمائی کہ اے اللہ! اس کوان حضرات میں شامل کردے؛ پھرانصار صحابہ میں سے ایک شخص کھڑا ہوا اس نے بھی عرض کیا یارسول اللہﷺ! اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے، توآپ نے ارشاد فرمایا: عکاشہ تم سے سبقت کرگیا۔ چودھویں کے چاند کی طرح چہرے روشن ہوں گے: حدیث: حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْسَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ شَكَّ فِي أَحَدِهِمَا مُتَمَاسِكِينَ آخِذٌ بَعْضُهُمْ بِبَعْضٍ حَتَّى يَدْخُلَ أَوَّلُهُمْ وَآخِرُهُمْ الْجَنَّةَ وَوُجُوهُهُمْ عَلَى ضَوْءِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ۔ (بخاری، كِتَاب الرِّقَاقِ،بَاب يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ،حدیث نمبر:۶۰۶۱، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میری امت میں سے سترہزار حضرات حضورﷺ نے ارشاد فرمایا یاسات لاکھ یہ جنت میں اس حالت میں داخل ہوں گے کہ ان میں کے ہرایک نے ایک دوسرے کوپکڑ رکھا ہوگا یہاں تک کہ ان کا پہلا شخص آخری شخص کے ساتھ ہی جنت میں داخل ہوگا، ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوں گے۔ (یہ پہلا گروپ ہوگا جوبغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل ہوگا)۔ سترہزار اور اللہ تعالیٰ کی تین لپیں مسلمانوں کی بغیر حساب جنت میں: حدیث:ابوامام باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ نے سنا، آپ ارشاد فرمارہے تھے: وَعَدَنِي رَبِّي أَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعِينَ أَلْفًا لَاحِسَابَ عَلَيْهِمْ وَلَاعَذَابَ مَعَ كُلِّ أَلْفٍ سَبْعُونَ أَلْفًا وَثَلَاثُ حَثَيَاتٍ مِنْ حَثَيَاتِهِ۔ (ترمذی، كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،بَاب مِنْهُ ،حدیث نمبر:۲۳۶۱، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میرے رب نے میرے ساتھ وعدہ فرمایا ہے کہ میری امت میں سے سترہزار کوجنت میں داخل فرمائیں گے نہ توان کا حساب ہوگا نہ ان کوعذاب ہوگا (اور) ہرہزار کے ساتھ سترہزار اور اللہ تعالیٰ کی لپوں میں سے تین لپیں (مسلمانوں میں سے بغیر حساب کے اور بغیر سزا کے جنت میں جائیں گے)۔ فائدہ: اللہ کی لپوں کا کوئی مخلوق اندازہ نہیں کرسکتی؛ لہٰذا اس حدیث سے کثرت سے امتِ محمدیہ کی بخشش کی خوشخبری ملتی ہے۔ ۴۹۰۰۰۷۰۰۰۰مسلمان بغیر حساب جنت میں: حدیث:حضرت انس بن مالکؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا مَعْ کُلَّ وَاحِد من السبعین أَلْفًا سَبْعُوْنَ أَلْفًا۔ ترجمہ:میری امت میں سے سترہزار (مسلمان مردوعورتیں بغیر حساب وعذاب کے) جنت میں جائیں گے اور ان ستر ہزار میں سے ہرایک کے ساتھ ستر ہزار (۴۹۰۰۰۰۰۰۰۰) لوگ اور بھی (بلاحساب وبلاعذاب جنت میں جائیں گے)۔ بغیرحساب جنت میں جانے والوں کی پوری تعداد کاعلم اللہ تعالیٰ کومعلوم ہے: حدیث:حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: میرے اللہ عزوجل نے میری امت میں سے سترہزار حضرات ایسے عطاء فرمائے ہیں جوجنت میں بغیرحساب کے داخل ہوں گے، حضرت عمرؓ نے عرض کیا (یارسول اللہ!) آپ نے اللہ تعالیٰ سے اس سے زائد کا مطالبہ نہیں کیا؟ آپ نے ارشاد فرمایا میں نے زائد کا مطالبہ کیا تھا تواللہ تعالیٰ نے مجھے (سترہزار میں سے) ہرآدمی کے ساتھ سترہزار عطاء فرمائے، حضرت عمرؓ نے عرض کیا کہ آپ نے اللہ تعالیٰ سے اس سے بھی زائد کا مطالبہ نہیں فرمایا؟ توآپﷺ نے ارشاد فرمایا مجھے اتنا عطاء فرمایا ہے؛ پھرآپ نے اپنے دونوں بازو پھیلادیئے؛ پھرفرمایا یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوگا (ہشام کہتے ہیں) ہم نہیں جانتے کہ اس کی تعداد کتنی ہوگی۔ (العاقبہ:۴۵۴۔ المطالب العالیہ:۴/۴۰۸) یہ سترہزار کون حضرات ہوں گے؟: حدیث:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا میرے سامنے تمام امتوں کوپیش کیا گیا؛ پس میں نے ایک نبی کودیکھا جس کے ساتھ ایک معمولی سی جماعت تھی اور ایک نبی کودیکھا جس کے ساتھ صرف ایک یادوآدمی تھے اور ایک نبی کودیکھا جس کے ساتھ کوئی شخص (بھی ان کوماننے والا) نہیں تھا؛ پھراچانک میرے سامنے ایک بہت بڑی امت کوپیش کیا گیا میں نے گمان کیا کہ یہ میری امت ہے؛ لیکن مجھے کہا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم ہے، آپ افق (آسمان وزمین کے ملنے والے طویل اور عریض کنارے) کی طرف دیکھیں جب میں نے دیکھا تووہ بہت ہی بڑی امت تھی پھرمجھے کہا گیا آپ دوسرے افق کی طرف بھی دیکھیں توادھر بھی بہت ہی بڑی امت تھی، مجھے فرمایا گیا کہ آپ کی امت یہ ہے، ان میں سے سترہزار وہ حضرات ہیں جوجنت میں بغیر حساب کئے اور عذاب دیئے داخل ہوں گے؛ پھرآپﷺ اٹھ کرگھر میں تشریف لے گئے، توصحابہ کرامؓ نے ان حضرات کے بارہ میں جوجنت میں بغیر حساب وعذاب کے داخل ہوں گے غور وفکر شروع کردیا، ان میں سے کسی نے کہا شاید کہ یہ وہ حضرات ہیں جورسول اللہﷺ کی صحبت میں رہے اور کسی نے کہا کہ شاید یہ وہ حضرات ہوں گے جواسلام کی حالت میں پیدا ہوئے اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ (کسی کو) شریک نہیں ٹھہرایا ہوگا اس طرح سے صحابہؓ نے کئی چیزوں کوذکر کیا، توحضورﷺ ان کے پاس تشریف لائے اور فرمایا تم کس گفتگو میں مشغول ہو؟ توانہوں نے آپ سے عرض کیا توآپ نے ارشاد فرمایا یہ وہ لوگ ہوں گے جو(دنیا میں) نہ تودم کرتے تھے اور نہ دم کرنے کی خود طلب کرتے تھے اور نہ شگون پکڑتے تھے؛ بلکہ اپنے پروردگار پربھروسہ اور توکل کرتے تھے۔ (مسلم:۲۲۰، فی الایمان۔ بخاری نحوہ:۶۵۴۱) فائدہ:علامہ ابن قیم اور علامہ قرطبی نے دم کرنے پربحث کی ہے اور حدیث سے ثابت کیا کہ جائز دم اور جھاڑ پھونک کرنا کرانا درست ہے۔ (حادی الارواح:۱۷۷۔ تذکرۃ القرطبی:۲/۳۷۳) یہ حضرات حساب شروع ہونے سے پہلے جنت میں جائیں گے: حدیث:حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إذاكان يومُ القيامةِ قامتْ ثُلَّة من الناسِ يسدون الأفقَ نورُهم كالشمسِ فيقالُ النبىُّ الأمىُّ فيتحشحشُ لها كلُّ نبىٍّ فيقالُ محمدٌ وأمتُه ثم تقومُ ثُلَّة أخرى تسدُّ مابين الأفقِ نورُهم مثلُ كلِّ كوكبٍ فى السماءِ فيقالُ النبِىُّ الأُمىُّ فيتحشحشُ لَھَا كلُّ نبىٍّ ثم يحثى حثيتين فيقالُ هذا لك يامحمدُ وَھَذَا مِنی لَکَ یَامُحَمَّد ثم يُوضعُ الميزانُ ويؤخذُ الحسابُ۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۴۸۰۔ طبرانی کبیر:۸/۲۲۲) ترجمہ:جب قیامت کا دن ہوگا تولوگوں کی ایک جماعت کھڑی ہوگی جوآسمان وزمین کے کنارے کو (اپنی کثرت کی وجہ سے) بھررہی ہوگی ان کی چمک دمک سورج کی طرح ہوگی، نداہوگی نبی اُمی کہاں ہیں؟ تواس پرہرنبی اٹھنے کے لیے متحرک ہوگا؛ پھرکہا جائے گا یہ حضرت محمد اور ان کی امت ہیں؛ پھرایک اور جماعت اٹھے گی (جوآسمان وزمین کے) افق کوبھررہی ہوگی ان کا نور آسمان کے ہرستارے کی طرح ہوگا؛ کہا جائے گا نبی اُمی کہاں ہیں؟ تواس کے لیے ہرنبی اٹھنا چاہے گا (مگریہ بھی امت محمدیہ ہی ہوگی) پھر (اللہ تعالیٰ) دولپیں بھریں گے اور کہا جائے گا اے محمد! یہ ایک لپ تیرے لیے ہے اور اے محمد! یہ میری طرف سے تیرے لیے ہے (یعنی ان دولپوں کوجن میں آنے والے افراد کی تعداد اللہ تعالیٰ جانتے ہیں بغیر حساب کے جنت میں داخل کیا جائیگا) پھرترازوئے اعمال نصب کی جائے گی اور حساب شروع کیا جائے گا۔ امت کی بخشش کے لیے ایک لپ ہی کافی ہے: حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: يدخل الجنة من أمتي سبعون ألفا بغير حساب فقال أبوبكر: يارسول الله زدنا فقال: "وهكذا" فقال عمر: ياأبابكر إن شاء الله أدخلهم الجنة بحفنة واحدة۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۴۰۹، بحوالہ بزار) ترجمہ:میری امت میں سے سترہزار بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، حضرت ابوبکرؓ نے عرض کیا یارسول اللہؐ ہمارے (اطمینان اور خوشخبری کے) لیے اور اضافہ فرمائیں، توآپ نے فرمایا اور اتنا مزید، توحضرت عمرؓ نے عرض کیا: اے ابوبکر! اگراللہ تعالیٰ نے چاہا توحضورﷺ کی امت کوایک ہی لپ میں جنت میں داخل کردیں گے (توحضورؐ نے فرمایا: عمر نے سچ کہا)۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۳۷۶) شہداء بغیرحساب کے جنت میں: حدیث: حضرت انس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جب لوگ حساب کے لیے پیش ہوں گے اس وقت ایک جماعت اپنی تلواروں کواپنی گردنوں پررکھے ہوئے آئے گی جن سے خون کے قطرات گررہے ہوں گے، یہ جنت کے دروازہ پررش کردیں گے، کہا جائے گا یہ کون لوگ ہیں؟ کہا جائے گا یہ شہید ہیں جو(شہادت کے بعد) زندہ تھے، رزق دیئے جاتے تھے؛ پھرپکارا جائے گا وہ شخص کھڑا ہوجس کا اجراللہ تعالیٰ کے ذمہ ہو وہ جنت میں داخل ہوجائے؛ پھرتیسری مرتبہ پکارا جائے گا وہ شخص کھڑا ہوجس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہو وہ جنت میں داخل ہوجائے (حضورؐ) ارشاد فرماتے ہیں (کہ اس اعلان سے) وہ لوگ جن کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگا وہ جنت میں داخل ہوں گے اور اتنے اور اتنے ہزار کھڑے ہوں گے او رجنت میں بغیرحساب کے داخل ہوں گے۔ (مجمع الزوائد:۱۰/۴۱۱، بحوالہ معجم الاوسط طبرانی۔ درمنثور:۲/۹۹، الی لفظ اوّل فلیدخل الجنۃ) جس کواللہ تعالیٰ دنیا میں دیکھ کرہنس دے: حدیث:حضرت نعیم ہمارؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے جناب رسول اللہﷺ سے سوال کیا کہ کونسا شہید افضل ہے توآپ نے ارشاد فرمایا وہ حضرات جن کی جنگ کی صف میں دشمن سے مڈبھیڑ ہو اور وہ اپنے مونہہ نہ موڑیں حتی کہ قتل کردیئے جائیں۔ جنت میں بغیرحساب جانے والوں کی صفات: حدیث:حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: ثلاثة يدخلون الجنة بغير حساب رجل غسل ثيابه فلم يجد له خلقا ورجل لم ينصب على مستوقده بقدرين قط ورجل دعا بشراب فلم يقل له ايهما تريد۔ (درمنثور:۲/۹۹، بحوالہ احمد وابویعلی وبیہقی فی الاسماء والصفات) ترجمہ:تین قسم کے لوگ جنت میں بغیر حساب کے داخل ہوں گے (۱)وہ شخص جس نے اپنا کپڑا دھویا لیکن اس کولگانے کے لیے اس کوخوشبو میسر نہ رہی (۲)وہ شخص جس کے چولہا پردوہانڈیاں (ایک وقت میں) کبھی نہ چڑھی ہوں (۳)وہ شخص جس کوپانی کی دعوت دی گئی؛ مگراس سے یہ نہ پوچھا گیا کہ تم کونسا پانی (شربت، پانی) پسند کرتے ہو۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جس آدمی نے ویرانے میں (مسافروں وغیرہ کے لیے) کوئی کنواں کھودا اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے وہ بھی بغیرحساب جنت میں جائے گا۔ (التذکرۃ القرطبی بسندہ:۲/۳۷۴۔ اتحاف السادہ:۹/۲۱۲) حدیث:حضرت علی بن حسین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: جب قیامت کا دن ہوگا ایک منادی ندا کرے گا تم میں سے فضیلت والے کون ہیں؟ توانسانوں میں سے کچھ لوگ کھرے ہوں گے ان سے کہا جائے گا جنت کی طرف چلو؛ پھران کی ملاقات فرشتوں سے ہوگی تووہ کہیں گے تم کہاں جارہے ہو؟تو وہ حضرات کہیں گے جنت کی طرف، فرشتے پوچھیں گے حساب سے پہلے؟ وہ کہیں گے ہاں! وہ پوچھیں گے تم کون ہو؟ وہ کہیں گے ہم فضیلت والے ہیں، فرشتے کہیں گے تمہاری کونسی فضیلت ہے؟ وہ جواب دیں گے کہ جب ہمارے ساتھ جہالت کا برتاؤ کیا جاتا تھا ہم بردباری اختیار کرتے تھے، جب ہم پرظلم کیا جاتا تھا ہم صبر کرتے تھے، جب ہمارے ساتھ کوئی برائی کی جاتی تھی ہم معاف کردیتے تھے، فرشتے کہیں گے کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ نیک عمل کرنے والوں کے لیے بہترین اجر ہے۔ پھرایک منادی ندا کرے گا اہلِ صبر کھڑے ہوجائیں توانسانوں میں سے کچھ لوگ کھڑے ہوں گے یہ بہت کم ہوں گے ان کوحکم ہوگا جنت کی طرف چلے جاؤ توان کو بھی فرشتے ملیں گے اور ان سے ایسا ہی کہا جائے گا تووہ کہیں گے ہم اہلِ صبر ہیں وہ پوچھیں گے تمہارا صبر کیا تھا؟ وہ کہیں گے ہم نے اللہ کی فرمانبرداری میں اپنے نفسوں کو (ان کی خواہشات سے) روکا اور ہم نے اللہ کی نافرمانیوں سے اس کوباز رکھا، وہ فرشتے کہیں گے تم بھی جنت میں داخل ہوجاؤ نیک عمل کرنے والوں کے لیے بہترین اجر ہے، حضورﷺ فرماتے ہیں کہ پھرایک منادی ندا کرے گا اب اللہ کے پڑوسی کھڑے ہوجائیں توانسانوں میں سے کچھ لوگ کھڑے ہوں گے یہ بھی بہت کم ہوں گے ان کوبھی حکم ہوگا جنت کی طرف چلے جاؤ توان سے بھی فرشتے ملیں گے اور ان کوبھی ویسا کہا جائے گا یہ کہیں گے تم کس عمل سے اللہ تعالیٰ کے اس کے گھر میں پڑوسی بن گئے؟ وہ کہیں گے کہ ہم صرف اللہ تعالیٰ کی محبت میں ایک دوسرے (مسلمانوں) کی زیارت کرتے تھے اور اللہ ہی کی خاطر آپس میں مل کربیٹھتے تھے اور اللہ ہی کے لیے ایک دوسرے پرخرچ کرتے تھے، فرشتے کہیں گے تم بھی جنت میں داخل ہوجاؤ نیک عمل کرنے والوں کے لیے بہترین اجر ہے۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۳۷۴، بحوالہ ابونعیم) حدیث: حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: جب اللہ تعالیٰ پہلے اور پچھلے (انسانوں اور جنات) کوایک میدان میں جمع کریں گے توایک منادی عرش کے نیچے سے ندا کرے گا اللہ کی معرفت رکھنے والے کہاں ہیں؟ محسن کہاں ہیں؟ (جوعبادت کرتے وقت گویا کہ خدا کودیکھتے تھے یایہ یقین کرتے تھے کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے) فرمایا کہ لوگو ںمیں سے ایک جماعت اٹھے گی اور اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑی ہوجائے گی، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے؛ حالانکہ وہ اس کوخوب جانتے ہوں گے تم کون ہو؟ تووہ عرض کریں گے ہم اہلِ معرفت ہیں آپ کے ساتھ ہم نے آپ کوپہچانا تھا اور آپ نے ہمیں اس کا لائق بنایا تھا، تواللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم نے سچ کہا؛ پھراللہ تعالیٰ فرمائیں گے تم پرکوئی سزا اور تکلیف نہیں تم میری رحمت کے ساتھ جنت میں داخل ہوجاؤ؛ پھرجناب رسول اللہﷺ مسکراپڑے اور فرمایا اللہ تعالیٰ ان حضرات کوروزِ قیامت کی ہولناکیوں سے نجات عطاء فرمادیں گے۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۳۷۵، بحوالہ ابونعیم) حدیث: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب قیامت کا دن ہوگا ایک منادی ندا کرے گا تم ابھی جان لوگے اصحاب الکرم (بزرگی اور شان والے) کون ہیں؟ ہرحال میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثناء کرنے والے کھڑے ہوجائیں تووہ کھڑے ہوجائیں گے اور ان کوجنت کی طرف روانہ کردیا جائے گا؛ پھردوسری مرتبہ ندا کی جائے گی تم آج عنقریب جان لوگے اصحاب الکرم کون ہیں کہ وہ لوگ کھڑے ہوجائیں جن کے پہلو (رات کے وقت) اپنے بستروں سے (عبادت کے لیے) الگ رہتے تھے جواپنے رب کوخوف اور طمع کے ساتھ پکارا کرتے تھے اور جوکچھ ہم نے ان کورزق دیا تھا اس سے خرچ کرتے تھے (زکوٰۃ اور صدقات کی شکل میں) چنانچہ یہ حضرات کھڑے ہوں گے اور ان کوبھی جنت کی طرف روانہ کردیا جائے گا؛ پھرتیسری مرتبہ ندا کی جائے گی تم ابھی جان لوگے اصحاب لکرم کون لوگ ہیں؟ اب وہ لوگ کھڑے ہوجائیں جن کواللہ تعالیٰ کے ذکر سے کوئی خریدوفروخت غافل نہیں کرتی تھی؛ چنانچہ ان کوبھی جنت کی طرف روانہ کردیا جائے گا۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۳۷۵، بحوالہ ابونعیم۔ البدورالسافرہ، حدیث نمبر:۵۰۷) حدیث:یہ بھی روایت کیا گیا ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا منادی ندا کرے گا میرے وہ بندے کہاں ہیں جنھوں نے میری فرمانبرداری کی تھی اور غائبانہ طور پرمیرے عہد کی حفاظت کرتے تھے تووہ لوگ کھڑے ہوجائیں گے ان کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح یاخوب چمکدار ستارے کی طرح (روشن) ہوں گے یہ نور کی سواریوں پرسوار ہوں گے جن کی نگاہیں سرخ یاقوت کی ہوں گی جوان کولے کر تمام مخلوقات کے سامنے اڑتے پھریں گے حتی کہ عرش الہٰی کے سامنے جاکر ٹھہرجائیں گےتوان کواللہ تعالیٰ فرمائیں گے سلام ہومیرے ان بندوں پرجنھوں نے میری اطاعت کی اور غائبانہ طور پرمیرے عہد کی حفاظت کی، میں نے تم کوبرگزیدہ کیا، میں نے تم سے محبت کی اور میں نے تم کوپسند کیا چلے جاؤ جنت میں بغیرحساب کے داخل ہوجاو،تم پرآج کوئی خوف نہیں اور نہ تم غمزدہ ہوگے تووہ پل صراط سے اچک لینے والی (تیز) بجلی کی طرح گذر جائیں گے پھران کے لیے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے، اس کے بعد باقی مخلوقات میدانِ حشرمیں پڑی ہوئی ہوں گی ان میں کا بعض بعض سے کہے گا، اے قوم! فلاں بن فلاں کہاں ہے؟ جس وقت وہ ایک دوسرے سےپوچھ رہے ہوں گے توایک منادی ندا کرے گا إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاكِهُونَ (یٰسٰ:۵۵) بے شک جنت والے آج اپنے مشغلوں میں خوش دل ہیں۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۳۷۵، بحوالہ ابونعیم) علمی لطیفہ: جنت میں بغیرحساب کے جانے والوں کی تعداد کے متعلق جتنی روایات کتب حدیث میں وارد ہیں ان کوامام ابن کثیرؒ نے نہایہ فی الفتن والملاحم، جلد دوم صفحہ:۲۵۳ تا ۲۶۰ تک بڑی تفصیل سے جمع فرمایا ہے، اصحاب ذوق اصل کتاب کی طرف مراجعت فرمائیں، اس عنوان کی ہم نے الحمدللہ اتنی احادیث جمع کردی ہیں کہ کسی حدیث کی کتاب میں اتنی تفصیل اور تنوع کے ساتھ جمع نہیں ملیں گی۔