انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** تہجد کے سلام کے بعد حضرت ابن عباسؓ کی ایک طویل حدیث میں ہے کہ جب آپ نے (تہجد کی نماز سے) سلام پھیرا تو یہ دعاء پڑھنے لگے: اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُوراً وَفِي سَمْعِي نُوراً وَفِي بَصْرِيْ نُوراً وَمِنْ بَيْنَ يَدَيَّ نُوراً ومِنْ خَلْفِي نُوراً وَعَنْ يَمِيْنِيْ نُوراً وَعَنْ شِمَالِي نُوراً وَمِنْ فَوقِي نُوراً ومِنْ تَحْتِي نُوراً وَأَعْظِمْ لِي نُوراً يَا رَبَّ الْعَالَمِيْنَ (الدء:۲/۱۱۵۳) ترجمہ:اے اللہ میرے دل میں نور، میرے کان میں نور، میری آنکھ میں نور، میرے سامنے نور، میرے پیچھے نور،دائیں نور، بائیں نور، اوپر نور، نیچے نور، اورخوب زیادہ نور عطا فرمادے اے دوجہاں کے رب۔ اَللّٰهُمَّ إني أسْألکَ إيْماناً لا يَرْتَدُّ وَنَعِيْماً لَا يَنْفُدُ وَمُرَافَقَةَ نَبِيِّنَا مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمْ فِي أَعْلىٰ دَرَجَةِ الجْنَّةِ جَنّةِ الخْلدِ (نسائی عمل الیوم:۸۶۹) ترجمہ:اے اللہ میں آپ سے ایسا ایمان مانگتا ہوں جس میں ارتداد نہ ہواورایسی نعمت جو ختم نہ ہو اوراپنے نبی پاک ﷺ کی اعلی ترین جنت جنت الخلد میں مرافقت۔ حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ آپ ﷺ تہجد سے فارغ ہوئے اوریہ دعاء پڑھی،یہ ایک طویل دعاء کا ابتدائی ٹکڑا ہے،پوری دعا ترمذی میں ہے دیکھئے۔ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْئَلُکَ رَحْمَةً مِنْ عِنْدِکَ تَهْدِي بِهَا قَلْبِي وَتَجْمَعُ بِهَا أَمْرِي وَتَلُمُّ بِهَا شَعَثِي وَتُصْلِحُ بِهَا غَائِبِي وَتَرْفَعُ بِهَا شَاهِدِي وَتُزَكِّي بِهَا عَمَلِي وَتُلْهِمُنِي بِهَا رُشْدِي وَتَرُدُّ بِهَا أُلْفَتِي وَتَعْصِمُنِي بِهَا مِنْ كُلِّ سُوءٍ (سنن الترمذی،باب منہ،حدیث نمبر:۳۳۴۱) ترجمہ:اے اللہ میں آپ کے پاس سے رحمت کا سوال کرتا ہوں جو میرے دل کی رہنمائی کرے،میر معاملہ کو ثابت رکھے،میری پراگندگی کو دور کرے،میرے غائب کو درست رکھے،جو موجود ہو اس میں ترقی دے میرے عمل کو پاکیزہ کرے،بھلائی کی رہنمائی کرے،میری الفت کو واپس لائے،ہر برائی سے ہمیں بچائے۔