انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** بلوائیوں کی سرتابی بیعت خلافت کے تیسرے دن حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے حکم دیا کہ کوفہ و بصرہ ومصر وغیرہ ممالک اوردوسرے صوبوں سے آئے ہوئے تمام اعراب واپس چلے جائیں، اس حکم کو سن کر عبداللہ بن سبا اوراس کی جماعت کے لوگوں نے واپس جانے اور مدینہ کو خالی کرنے سے انکار کیا اوراکثر بلوائیوں نے ان کا اس انکار میں ساتھ دیا،حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت کی یہ حقیقتاً سب سے پہلے بد فالی تھی کہ ان کے حکم کو انہیں لوگوں نے ماننے سے انکار کیا جو بظاہر اپنے آپ کو اُن کا بڑا فدائی اور شیدائی ظاہر کرتے تھے اس کے بعد حضرت طلحہؓ اورحضرت زبیرؓ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ آپ ؓ ہم کو بصرہ وکوفہ کی طرف بھیج دیجئے وہاں کے لوگوں کو چونکہ ہم سے ایک گونہ عقیدت ہے لہذا ہم وہاں جاکر لوگوں کے منتشر خیالات کو یک سو کردیں گے،حضرت علیؓ کو شبہ ہوا اورانہوں ان دونوں صاحبوں کو مدینہ سے باہر جانے کی ممانعت کردی۔