انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** یہود کی شرارت چنانچہ ایک شخص عمرو بن محاسن بن کعب فوراً اوپر چڑھا کہ پتھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر گرائے،ابھی وہ پتھر گرانے نہ پایا تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدائے تعالیٰ نے بذریعہ وحی یہودیوں کے اس منصوبہ سے اطلاع دی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم فوراً وہاں سے اُٹھ کھڑے ہوئے اورصحابہ کرامؓ کو ہمراہ لے کر مدینہ کی طرف روانہ ہوئے،یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو واپس بُلانا چاہا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے ہمارے قتل کرنے کا اس طرح منصوبہ کیا اب ہم کو تمہارا اعتبار نہیں رہا،یہودیوں نے اپنے اس منصوبے سے انکار نہیں کیا نہ اظہار ندامت کیا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں پہنچ کر ان کے پاس پیغام بھیجا کہ دوبارہ عہد نامہ لکھو،انہوں نے عہد نامہ لکھنے سے انکار کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر ان کو پیغام دیا کہ اگر عہد نامہ نہیں لکھتے تو تم یہاں سے دس روز کے اندر جلا وطن ہوجاؤ اورکسی دوسری جگہ چلے جاؤ،بنو نضیر نے اس کے جواب میں انکار کیا اورلڑائی کے لئے مستعد ہوگئے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی صحابہ کرام کو لے کر ان پر چڑھائی کی،بنو نضیر اپنے قلعہ میں محصور ہوکر بیٹھ گئے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے محاصرہ کرلیا یہ محاصرہ پندرہ روز تک جاری رہا،مدینہ کے منافقین اورعبداللہ بن ابی نے بنو نضیر کے پاس پیغام بھیجا کہ ہم تمہارے شریک ہیں،اگر تم قلعہ سے نکل کر باہر میدان میں لڑو گے تو ہم بھی تمہارے ساتھ مل کر مسلمانوں کو قتل کریں گے،اگر تم جلا وطن ہونا قبول کروگے تو ہم بھی تمہارے ساتھ ہی مدینے کو چھوڑ کر جلا وطن ہوجائیں گے۔