انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۵)ابومحمدسلیمان الاعمش الکوفیؒ (۱۴۷ھ) الحافظ والثقہ حضرت انس بن مالکؓ کے شاگرد تھے، مشہور تابعی حضرت ابراہیم نخعیؒ سے بھی حدیث سنی، آپ سے امیرالمؤمنین فی الحدیث شعبہ، سفیان الثوری، سفیان بن عیینہ، وکیع بن الجراح، زائدہ، ابونعیم اور بہت سے لوگوں نے روایت لی ہے، امام ابوحنیفہؒ کے بھی استاد تھے، ابن المدینی کہتے ہیں: آپ سے تیرہ سوکے قریب احادیث مروی ہیں، صدق مقال کا یہ حال تھا کہ لوگ آپ کو مصحف (قرآن) کہتے تھے، یحییٰ بن سعید القطان آپ کوعلامۃ الاسلام کہتے تھے، سترسال تک آپ کی تکبیرِ اولیٰ فوت نہ ہوئی، سفیان بن عیینہ نے آپ کے بارے میں لکھا ہے: "اقرأہم لکتاب اللہ واحفظہم للحدیث واعلمہم بالفرائض"۔ (سیراعلام النبلاء:۶/۲۲۸،شاملہ، موقع يعسوب) ترجمہ:سب سے زیادہ قرآن پڑھنے والے سب سے زیادہ حدیث یاد رکھنے والے اور علمِ وراثت کے سب سے بڑے عالم تھے۔ ِس درجہ کے عالی مرتبت محدثین کوفہ میں بہت ہوئے ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ کوفہ ان دنوں کس طرح علم وفضل کا مرکز تھا؛ سویہ کہنا کسی طرح درست نہیں کہ عراق علم حدیث میں حجاز سے پیچھے تھا، عراق نے علم حدیث کے وہ جلیل القدر اور جہابذہ روزگار محدث پیدا کیئے کہ چشم فلک نے ان کی نظیر نہ دیکھی، تذکرۃ الحفاظ کے مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ کوفہ علم حدیث کا گہوارہ تھا، یہ تابعین کے اساتذہ روایت کا ذکر تھا، اب ہم ان ائمہ اصول کاذکر کرتے ہیں جن کی علمی بلندی انہیں درجہ اجتہاد پر لے آئی اور امت میں ان کی پیروی جاری ہوئی یاوہ اس مرتبہ پر ٹھہرے کہ اُن کی پیروی کی جاسکے۔