انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اللہ تعالیٰ نے بعض جنتوں کواپنے ہاتھ سے بنایا سب سے افضل جنت: جس طرح سے اللہ تعالیٰ نے تمام فرشتوں سے حضرت جبریل کو، تمام انسانوں سے حضرت محمدﷺ کو، آسمانوں سے اوپر والے آسمان کو، شہروں سے مکہ کو، مہینوں سے اشہرِحرم کو، راتوں سے لیلۃ القدر کو، دنوں سے جمعہ کو، رات سے اس کے درمیانی حصہ کو، اوقات سے نماز کے اوقات کوفضیلت بخشی ہے؛ اسی طرح سے اللہ تعالیٰ نے جنتوں میں سے ایک جنت کواپنے لیے منتخب کیا، جس کواپنے لیے منتخب کیا اس کواپنے عرش سے قرب کی خصوصیت بخشی اپنے ہاتھ سے اس میں پودے لگائے اور وہ جنت تمام جنتوں کی سردار کہلائی، اللہ کی ذات پاک ہے جوچاہتی ہے مخلوقات کی تمام اقسام وانواع میں سے کسی ایک کوافضلیت کا شرف بخشتی ہے۔ کن چیزوں کواللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ مبارک سے پیدا کیا: حدیث:حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: خَلَقَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالیٰ ثَلاثَةَ أَشْيَاءَ بِيَدِهِ: خَلَقَ آدَمَ بِيَدِهِ، وَكَتَبَ التَّوْرَاةَ بِيَدِهِ، وَغَرَسَ الْفِرْدَوْسَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ: وَعِزَّتِي وَجَلَالِیْ لَايَدْخُلُهَا مُدْمِنُ خَمْرٍ وَلادَيُّوثٌ قَالُوا: يَارَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَدْ عَرَفْنَا مُدْمِنَ الْخَمْرِ، فَمَاالدَّيُّوثُ؟ قَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: الَّذِیْ یَقْرَ السوْءَ فِیْ أَھْلِہِ۔ (الداری، حادی الارواح:۱۴۵) ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے تین چیزیں اپنے ہاتھ مبارک سے پیدا فرمائیں (۱)حضرت آدم علیہ السلام کو اپنے ہاتھ سے بنایا (۲)تورات کواپنے ہاتھ سے لکھا (۳)اور جنت الفردوس کواپنے ہاتھ سے پیدا کیا؛ پھرفرمایا: مجھے میرے غلبہ اور جلال کی قسم اس میں شراب کا عادی اور دیوث داخل نہیں ہوسکے گا، صحابہ کرامؓ نے عرض کیا یارسول اللہ ہم شراب کے عادی کوتوجانتے ہیں یہ دیوث کون ہے؟ فرمایا وہ شخص جوبدکاری کواپنی بیوی میں برقرار رکھے۔ حضرت شمر بن عطیہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جنت الفردوس کواپنے ہاتھ سے بنایا وہ اس کوہرجمعرات کوکھولتا ہے اور حکم دیتا ہے تومیرے اولیاء (دوستوں) کے لیے پاکیزگی اور عمدگی کے لحاظ سے اور زائد ہوجا۔ (ابوالشیخ، حادی الارواح:۱۴۶) حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: خلق الله جنة عدن بيده لبنة من درة بيضاء ولبنة من ياقوته حمراء ولبنة من زبرجدة خضراء بلاطها المسك وحصباؤها اللؤلؤ وحشيشها الزعفران ثم قال لهاأنطقي قالت قد افلح المؤمنون فقال الله عزوجل وعزتي وجلالي لايجاورني فيك بخيل ثم كلا رسول الله وَمَنْ يُوقَ شُحَّ نَفْسِهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (الحشر:۹) (حادی الارواح:۱۴۶، بحوالہ ابن ابی الدنیا) ترجمہ:اللہ تعالیٰ نے جنت عدن کواپنے دست مبارک سے بنایا اس کی ایک اینٹ سفید موتی کی ہے اور ایک اینٹ سرخ یاقوت کی ہے اور ایک سبز زبرجد کی ہے، اس کا گاراکستوری کا ہے اس کی بجبری لؤلؤ موتی ہیں اور اس کی گھاس زعفران کی ہے؛ پھراللہ تعالیٰ نے اس سے فرمایا (اب) توبول! تواس نے کہا بلاشبہ وہی لوگ کامیاب ہوئے جومؤمن ہیں تواللہ تعالیٰ نے فرمایا مجھے میرے غلبہ اور جلال کی قسم! کوئی بخیل تیرے اندر داخل ہوکر میرا پڑوسی نہیں بنے گا؛ پھرجناب رسول اللہﷺ نے یہ آیت تلاوت فرمائی، ترجمہ:اور جوشخص طبیعت کے بخل سے محفوظ رکھا گیا؛ پس ایسے ہی لوگ کامیاب ہوں گے۔ فائدہ:ان احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جنت الفردوس جس کا دوسرا نام جنت عدن ہے کواپنے ہاتھ مبارک سے پیدا کیا ہے اور یہی سب جنتوں سے افضل جنت ہے خوشخبری ہے ان حضرات کے لیے جواس کے لائق نیک عمل کرکے اس کے وارث بنیں گے اور عرشِ بریں اور اس کے درمیان کوئی فاصلہ نہ ہوگا یہ جب چاہیں گے اللہ تعالیٰ کی زیارت کرسکیں گے، دعا ہے اللہ تعالیٰ آپ قارئین کو اور اس ناچیز مؤلف کواس جنت کا وارث بنائے، آمین۔ اہلِ جنت کی تعداد وصفوف: حدیث: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہﷺ نے ارشاد فرمایا: أَهْلُ الْجَنَّةِ عِشْرُونَ وَمِائَةُ صَفٍّ، اُمَّتِیْ مِنْہَا ثَمَانُونَ (صفۃ الجنۃ ابونعیم:۲۳۹) ترجمہ:اہلِ جنت کی (قیامت کے دن) ایک سوبیس (۱۲۰) صفیں ہوں گی (ان میں) سے میری امت کی اسی (۸۰) صفیں ہوں گی۔ نوٹ:آج کل غیرمقلد نام نہاد اہلِ حدیث، اہلِ سنت والجماعت، احناف کویہ کہتے پھرتے ہیں کہ آپ مقلد ہیں اس لیے مشرک ہیں اور مشرک کی بخشش نہیں ہوگی وہ دوزخ میں جائیں گے صرف ہم جنت میں جائیں گے؛ اگروہ اپنی عقل کے ناخن لیں توان کویہ حدیث واضح طور پر بتارہی ہے کہ سب سے زیادہ تعداد امت محمدیہ کی جنت میں جانے والی ہوگی اور ان کی اسی (۸۰) صفیں ہوں گی اس تعداد کا آپ پہلی امتوں سے مقابلہ کرکے دیکھ لیں کہ امت محمدیہ تعداد میں ان سے کتنی زیادہ ہے کیا یہ تمام غیرمقلد ملکر سابقہ امتوں کی تعداد کا مقابلہ کرسکتے ہیں، جب کہ یہ پیدا ہی انگریز کے دور سے ہوئے ہوں اور مکہ مدینہ میں تیرہوی صدی سے پہلے ان کا کوئی وجود نہ ملتا ہو اور اہلِ سنت والجماعت احناف نے دوسری صدی سے لے کرتقریباً بارہویں صدی تک مسلسل مکہ اور مدینہ کے مراکز میں امامت اور حکومت کی ہو، اللہ تعالیٰ ان کو ہدایت عطاء فرمائے اور عوام الناس کوان کی طرف سے پیش کئے جانے والے حدیث رسول اللہ کے نام سے صرف زبانی دعویٰ سے محفوظ رکھے، ان کی حقیقت کوسمجھنے کے لیے مناظر اسلام حضرت مولانا محمدامین صاحب صفدر اوکاڑوی رحمۃ اللہ علیہ کی کتب اور رسائل کا مطالعہ کریں جوان کوسمجھنے کے لیے بہت کافی ہیں۔