انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** (۱۱)امام ابوجعفر الطحاوی (۳۲۱ھ) یمن کے قبیلہ "ازد" میں سے ہیں، مصرپراسلام کا پرچم لہرایا توان کے آباء یمن سے مصر آگئے "طحا" مصر میں ایک گاؤں کا نام ہے، آپ کے بزرگ اس گاؤں کے قریب ایک بستی میں آباد ہوئے تھے، امام شافعی کے شاگرد خاص امام مزنی آپ کے ماموں اور استاد بھی تھے، امام طحاوی سنن شافعی کے راوی انہی کے واسطہ سے ہیں، علامہ عینی رحمہ اللہ لکھتے ہیں علماء بعض اوقات سنن شافعی کوسنن طحاوی بھی کہہ دیتے ہیں، یہ امام طحاوی کی تالیف ہوتوبھی اس کی روایات امام شافعی کی ہیں۔ کوفہ کے بعد مصر کی زمین علم وفضل کا بڑا مرکز سمجھی جاتی تھی، تین سو کے قریب صحابہؓ یہاں آکرمقیم ہوئے، عمروبن الحارث، یحییٰ بن ایوب، حیوٰۃ بن شریح اور لیث بن سعد جیسے محدثین اس سرزمین سے اُٹھے؛پھراُن سے لے کرابن وہب، ابن القاسم، امام شافعی، امام ابراہیم مزنی اور امام طحاوی تک علم حدیث کا یہاں بہت چرچا رہا، امام طحاوی نے دیکھا کہ امام مزنی، امام محمدبن حسن الشیبانی کی کتابوں کا بہت مطالعہ کرتے ہیں، آپ اس سے بہت متاثر ہوئے اور آپ نے محسوس کرلیا کہ فقہ حنفی میں ایسی گہرائی ہے کہ اپنے مسلک کے لوگ تودرکنار دوسرے مذاہب کے ائمہ کبار بھی اس سے مستغنی نہیں، اس کے بعد آپ شافعی مسلک چھوڑ کر حنفی مذہب پرآگئے، مصر میں فکری انقلاب کا یہ ایک نیا رُخ تھا۔ امام طحاوی کے اساتذہ میں مصر کےمرکزی عالم یونس بن عبدالاعلیٰ (۲۶۴ھ) بہت شہرت رکھتے ہیں، آپ نے ہارون بن سعید، عیس بن شرود، بحربن نصر اور دوسرے کئی اکابر سے حدیث سنی، ۶۶۸ھ میں شام گئے اور وہاں کے محدثین سے استفادہ کیا، ایک سال بعد پھرمصر آگئے، آپ کے شیوخ میں مصری، یمنی، شامی، کوفی، بصری، حجازی اور خراسانی ہرعلاقے کے علماء شامل ہیں، آپ امام بخاری اور امام مسلم کے ساتھ ان کے بہت سے اساتذہ میں شریک ہیں، ٓٓپ کے شاگردوں میں شیخ احمد بن قاسم اخشاب، امام طبرانی، احمد بن عبدالوارث زجاج، قاضی صعید اور عبدالعزیز بن محمد جوہری خاص طور پر معروف ہیں، آپ کا سالِ وفات سنہ۳۲۱ محمدمصطفےٰ کی تاریخ سے نکلتا ہے، جس سال آپ فوت ہوئے اسی سال ہرات میں ابوعلی احمد بن محمد، اصفہان میں ابوعلی الحسن، بغداد میں ابوعثمان سعید بن محمد اور مصر میں آپ کے شیخ ابوبکر احمد بن عبدالوارث راہیٔ ملکِ بقاء ہوئے۔