انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حسن اعظم قرمطی حسن اعظم قرمطی اپنے خیالات و عقائد میں بہت معتدل تھا،اس کو عبید یین سے کوئی عقیدت نہ تھی اور خلافت عباسیہ سے کوئی نفرت یا عداوت نہ رکھتا تھا ،اوپر بیان ہوچکا ہے کہ ابو طاہر نے دمشق پر خراج سالانہ مقرر کردیا تھا اور جو شخص دمشق کا والی ہوتا تھا وہ خراج کی مقرر رقم قرامطہ کے بادشاہ کی خدمت میں بھجواتارہتا تھا،تاکہ قرامطہ کی حملہ آوری اورقتل و غارت سے محفوظ رہے، اعظم کی تخت نشینی کے وقت دمشق کو جودر بن فلاح کتامی نے طغج سے فتح کرکے اپنی حکومت قائم کرلی تھی، اعظم نے حسب معمول والی دمشق سے خراج سالانہ طلب کیا چونکہ اب تک قرامطہ اورعبیدیہ حکومتوں میں محبت واتحاد قائم تھا،لہذا توقع یہ ہوسکتی تھی کہ دمشق جب کہ دولتِ عبیدیہ حکومتوں میإ محبت واتھاد قائم تھا، لہذا توقع یہ ہوسکتی تھی کہ دمشق جب کہ دولتِ عبیدیہ میں شامل ہوگیا تو بادشاہ قرامطہ دولت عبیدیہ کے سردار جعفر بن فلاح سے دمشق کا خراج طلب نہ کرے گا، مگر اعظم نے سختی سے خراج کا مطالبہ کیا اور جعفر بن فلاح نے خراج کے دینے سے قطعی انکار کیا؛چنانچہ اعظم نے دمشق کی جانب فوج بھیجی، ادھر معز عبیدی کو جو قیروان سے قاہرہ کی جانب آرہا تھا،یہ حال معلوم ہوا تو اُس نے اراکین دولت قرامطہ کے نام خط بھیجا کہ تم اعظم کو سمجھاؤ کہ وہ دمشق سے متعرض نہ ہو ورنہ پھر ہم ابو طاہر کی اولاد کو تخت سلطنت کا وارث قرار دے کر اعظم کی معزولی کا اعلان کردیں گے،اعظم کو جب یہ حال معلوم ہوا تو اُس نے بلا تامل عبیدیین کی خلافت سے انکار کرکے علم مخالفت بلند کیا اور اپنے ممالک مقبوضہ میں خلافت عباسیہ کا خطبہ پڑھوایا،پہلی فوج جو اعظم نے دمشق کی جانب روانہ کی تھی اُس کو جعفر کتامی نے ۳۶۰ ھ میں شکست دی، اس کے بعد ۳۶۱ھ میں اعظم خود فوج لے کر دمشق کی جانب متوجہ ہوا اورمیدان جنگ میں جعفر کتامی کو قتل کرکے دمشق پر قبضہ کرلیا ،اہل دمشق کو امان دے کر ہر قسم کا انتظام کیا اورفوج لے کر حدودِ مصر کی طرف بڑھا،آئندہ جو واقعات حدود مصر میں پیش آئے اور اعظم کی معز عبیدی سے جو خط وکتابت ہوئی اس کا حال اوپر معز عبیدی کے حالات میں بیان ہوچکا ہے،جس زمانے میں اعظم قرمطی شام و مصر کی طرف مصروف تھا، اس زمانے میں معز عبیدی نے خطوط بھیج کر ابو طاہر کے بیٹوں کو جو جزیرہ اوال میں نظر بند تھے ترغیب دی کہ تم اس وقت بحرین میں آکر احساء پر قبضہ کرلو اورخود بادشاہ بن جاؤ اورایک اعلان اپنی طرف سے ملک بحرین میں شائع کرادیا کہ ہم نے اعظم کو معزول کرکے ابو طاہر کے بیٹوں کو بحرین کی حکومت عطا کردی ہے، اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ابو طاہر کے بیٹوں نے آکر احساء کو تاخت و تاراج کر ڈالا،یہ حال دیکھ کر بغداد کے خلیفہ طائع عباسی نے ابو طاہر کے بیٹوں کو خط لکھا کہ تم آپس میں فتنہ و فساد برپا نہ کرو اورہمارے احکام کی تعمیل کرو،اوراس بغاوت سے باز رہو مگر اس کا کوئی اثر اُن پر نہ ہو ا آخر اعظم نے احساء کی طرف واپس آکر سب کو درست کیا اور خلیفہ طائع عباسی کے فرستادوں نے آکر ان میں مصالحت کرادی ۳۶۳ھ میں معز عبیدی کی فوجوں نے تمام ملکِ شام پر قبضہ کرلیا، اعظم قرمطی فوجیں مرتب کرکے ملکِ شام کی طرف آیا، تمام ملکِ شام سے عبیدی فوجوں کو شکست دے دے کر بھگادیا اور مصر پر حملہ آور ہوکر مقام بلبیس تک پہنچ گیا،معز عبیدی نے اعظم قرمطی کی فوج کے ایک بڑے حصے اور بعض عرب سرداروں کو لالچ دے کر اپنی طرف مائل کرلیا،اس لئے حسن اعظم کو شکست ہوئی اوروہ احساء کی طرف واپس چلاآیا اورشام پر عرب سرداروں کا قبضہ ہوگیا،دمشق پر بعض ترکی سردار قبضہ قائم کرنے کی کوشش کررہے تھے،معز عبیدی ۳۶۵ ھ میں خود دمشق کی طرف روانہ ہوا، اتفاقاًراستے ہی میں فوت ہوگیا، اعظم قرمطی نے ۳۶۶ھ میں حملہ کرکے ملک شام کو پھر فتح کرلیا،اس حملہ میں افتگین نامی ترکی سردار اُس کے ساتھ تھا، آخر عزیز عبیدی سے حدودِ مصر میں معرکہ آرائی کی نوبت آئی جیسا کہ اوپر عزیز عبیدی کے حالات میں بیان ہوچکا ہے، افتگین تو گرفتار ہوگیا اوراعظم اپنے دار السلطنت احساء کی جانب چلا؛چونکہ اعظم نے خلافت عباسیہ کی اطاعت قبول کرلی تھی اور اُس کو عبید یین سے سخت نفرت تھی،اس لئے قرامطہ اس سے کبیدہ خاطر اورافسردہ دل رہتےتھے،ادھر عبیدیوں کی طرف سے قرامطہ کے عام لوگوں میں غیر محسوس طور پر اعظم کے خلاف تبلیغی سلسلہ جاری تھا، لہذا قرامطہ نے اعظم کے خلاف ایک بغاوت برپاکردی،یہ بغاوت اس لئے زیادہ کامیاب ہوسکی کہ اعظم اپنے دارالسلطنت سے دور ملک شام میں زیادہ مصروف رہا، اگر وہ دارلسلطنت کو نہ چھوڑتا تو کوئی بغاوت اس کے خلاف کامیاب نہ ہوسکتی تھی،نتیجہ یہ ہواکہ جب اعظم شام کی طرف سے واپس احیاء میں آیا تو تمام اہل شہر کو اپنا مخالفت وسرکش پایا،اس کی رکابی فوج بھی باغیوں میں شامل ہوگئی، انہوں نے اعظم کو گرفتار کرکے ابو سعید جنابی کے تمام خاندان کو حکومت وسلطنت سے محروم کرکے اپنے گروہ میں سے جعفرواسحق دو شخصوں کو مشترکہ طور پر تختِ حکومت پر بٹھادیا اوراعظم اور اُس کی اولاد اوررشتہ داروں کو جزیرہ اوال میں جلا وطن کردیا،اس جزیرہ میں ابو طاہر کی اولاد پہلے سے بحالت جلا وطنی موجود تھی اوراُن کی تعداد زیادہ تھی،انہوں نے ان نئے جلا وطنوں کو جزیرہ میں قدم رکھتے ہی حملہ کرکے قتل کر ڈالا۔