انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اللہ تعالیٰ کا دیدار اللہ کا دیدار جنت کی تمام نعمتوں سے زیادہ محبوب ہوگا: حدیث: حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِذَادَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ قَالَ يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى تُرِيدُونَ شَيْئًا أَزِيدُكُمْ فَيَقُولُونَ أَلَمْ تُبَيِّضْ وُجُوهَنَا أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَتُنَجِّنَا مِنْ النَّارِ قَالَ فَيَكْشِفُ الْحِجَابَ فَمَاأُعْطُوا شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ النَّظَرِ إِلَى رَبِّهِمْ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ ﴿ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ﴾ ۔ (مسلم، كِتَاب الْإِيمَانِ،بَاب إِثْبَاتِ رُؤْيَةِ الْمُؤْمِنِينَ فِي الْآخِرَةِ رَبَّهُمْ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى،حدیث نمبر:۲۶۶، شاملہ، موقع اإسلام) ترجمہ: جب جنتی جنت میں داخل ہوچکیں گے تواللہ تعالیٰ ان سے ارشاد فرمائیں گے کوئی اور نعمت چاہتے ہو تومیں تمھیں عطاء کرونگا تووہ عرض کریں گے کیا آپ نے ہمارے چہرے بارونق نہیں فرمائے؟ کیا آپ نے ہمیں جنت میں داخل نہیں کیا اور (کیا)دوزخ سے ہمیں نجات نہیں بخشی، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ پھراللہ تعالیٰ پردہ ہٹائیں گے تو جنت والوں کوکوئی ایسی نعمت نہیں دی گئی جوان کواللہ تعالیٰ کے دیدار سے زیادہ محبوب ہوگی؛ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ وہ لوگ جنہوں نے ایک امعال کیے ان کے لیے جنت ہے اور اس سے زائد (اللہ تعالیٰ کی زیارت) ہے۔ فائدہ: علامہ قرطبی فرماتے ہیں کہ مذکورہ حدیث میں پردہ ہٹانے کا معنی یہ ہے کہ ان کی آنکھوں کےسامنے کے وہ حجاب دور کردیئے جائیں گے جواللہ تعالیٰ کی زیارت کرنے سے رکاوٹ بن رہے ہوں گے حتی کہ وہ اللہ تعالیٰ شانہ کواس کے نور عظمت وجلال سمیت زیارت کرسکیں گے، یہ پردہ مخلوق کا اپنا ہوگا نہ کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے ہوگا۔ (تذکرۃ القرطبی:۲/۴۹۲۔ بدورالسافرہ:۲۲۰۴) قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کی زیارت: فرمانِ خداوندی كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَ (المطففین:۱۵) ہرگز نہیں یہ کافر قیاتم کے دن اپنے رب کے سامنے سے روک دیئے جائیں گے یعنی اللہ تعالیٰ کی زیارت نہیں کرسکیں گے۔ اس آیت کی تفسیر میں حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جب قیامت کا دن ہوگا تواللہ تبارک وتعالیٰ بنفسِ نفیس ظاہر ہوں گے ساری مخلوق اللہ تعالیٰ کی زیارت کرے گی مگرکافروں کے سامنے پردہ کردیا جائے گا وہ اللہ تعالی کی زیارت نہیں کرسکیں گے۔ (تفسیر ابن ابی حاتم، کتاب السنہ امام لالکائی۔ البدورالسافرہ:۲۲۲۰) امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ مذکورہ آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اس آیت میں اس بات کی دلالدت موجود ہے کہ اولیاء اللہ قیامت کے دن اپے رب کی زیارت سے مشرف ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کی زیارت قطعی اور یقینی ہے: امام لالکائی رحمۃ اللہ علیہ حضرت مفضل بن غسان سے نقل کرتے ہیں کہ میں نے حضرت امام یحییٰ بن معین رحمۃ اللہ علیہ سے سنا آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کی زیارت کے متعلق سترہ احادیث مروی ہیں جوسب کی سب صحیح درجہ کی ہیں۔ (کتاب السنۃ لالکائی، البدورالسافرہ:۲۲۲۳) علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ یہ بات نقل کرکے فرماتے ہیں کہ میں کہتا ہوں کہ زیارت خداوندی کے ثبوت میں (۱)حضرت انس (۲)حضرت جابر بن عبداللہ (۳)حضرت جریر بجلی (۴)حضرت حذیفہ بن یمان (۵)حضرت زید ابن ثابت (۶)حضرت صہیب (۷)حضرت عبادہ بن صامت (۸)حضرت ابن عباس (۹)حضرت عبداللہ بن عمرو (۱۰)حضرت ابن مسعود (۱۱)حضرت لقیط بن عامر (۱۲)حضرت ابن ابی رزین عقیلی (۱۳)حضرت علی بن ابی طالب (۱۴)حضرت عدی بن حاتم (۱۵)حضرت عمار بن یاسر (۱۶)حضرت فضالہ بن عبید (۱۷)حضرت ابوسعید خدری (۱۸)حضرت ابوموسیٰ اشعری (۱۹)حضرت ابوبکر (۲۰)حضرت بریدہ (۲۱)حضرت ابوامامہ (۲۲)حضرت عائشہ (۲۳)حضرت بن رویبہ (۲۴)حضرت سلمان فارسی (۲۵)عبداللہ بن عمر (۲۶)حضرت ابی ابن کعب (۲۷)حضرت کعب بن عجرۃ (۲۸)ورجل غیرمسمی (۲۹)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے احادیث رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روایت ہیں۔ (البدورالسافرہ:۲۲۲۴۔ مع اضافہ ازحادی الارواح:۳۷۳) نابینا کا انعام اللہ کی زیارت: حدیث: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث کوحضرت جبریل علیہ السلام سے اور انہوں نے جناب باری تعالیٰ سے نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ياجبريل! ماجزاء من سلبت كريمتيه؟ فقال: سبحانك لاعلم لنا إلاما علمتنا قال: جزاؤه الخلود في داري، والنظر إلى وجهي۔ (طبرانی اوسط، ابن ابی حاتم، البدورالسافرہ:۲۲۲۶) ترجمہ:اے جبریل! اس بندہ کا کیا انعام ہے جس کی میں (دنیا میں) دونوں آنکھیں لے لوں؟ انہوں نے عرض کیا: آپ کی ذات پاک ہے ہمیں معلوم نہیں؛ مگر جتنا آپ نے ہمیں علم عطاء فرمایا ہے، تواللہ تعالیٰ نے فرمایا اس کا انعام یہ ہے کہ وہ میرے گھر (جنت) میں داخل ہوگا اور میرے چہرہ کی زیارت کریگا۔