انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت جبر نام ونسب جبرنام، عبداللہ بن الحضرمی کے غلام اور مذہباً یہودی تھے۔ اسلام خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں اکثر ان کی آمدورفت رہا کرتی تھی، ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سامنے سورۂ یوسف تلاوت فرمائی ان پرکلام الہٰی کا ایسا اثر ہوا کہ اسی وقت حلقہ بگوشِ اسلام ہوگئے۔ (اصابہ:۱/۲۲۱) تعذیب اور کتمان اسلام لیکن چونکہ وہ ابن حضرمی کے خاندان کے غلام تھے اور اس خانوادہ نے ابھی تک اسلام قبول نہیں کیا تھا، اس لیے ان کوڈرتھا کہ اگروہ اسلام کا اظہار کرتے ہیں توان کی جان کی خیر نہیں اس بنا پرانھوں نے اسلام قبول کیا؛ لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں آمد ورفت یاکسی اور ذریعہ سے جب انہیں ان کے اسلام قبول کرلینے کی اطلاع ہوئی توانھوں نے ان پرسختی شروع کی اور ان کودائرہ اسلام سے خارج ہونے پرمجبور کیا؛ لیکن اسلام کی تاثیر ایسی نہیں تھی کہ وہ ایک بار دل میں گھر کرجانے کےبعد زائل ہوسکے؛ چنانچہ ظاہری طور پرتوانہوں نے اسلام سے برأت کا اظہار کردیا؛ لیکن قلب کے سوز وگداز کا حال ویسا ہی تھا؛ چنانچہ قرآن نے ان کے متعلق فرمایا: وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ۔ (النحل:۱۰۶) ترجمہ:اس کوکفر کے اظہار پرمجبور کیا گیا؛ لیکن اس کا قلب ایمان پرمطمئن ہے۔ فتح مکہ اور آزادی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں تھے اسی وقت انہوں نے اسلام قبول کرلیا تھا؛ لیکن فتح مکہ تک اپنے اسلام کوچھپاتے رہے جب مکہ فتح ہوگیا توآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئے اور اپنی تکالیف اور گذشتہ مشقتوں کا اظہار کیا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خرید کرآزاد کردیا، آزادی کے بعد انہوں نے پوری زندگی بڑی فارغ البالی سے گزاری۔ نکاح بنی عامر کی کسی معزز عورت سے ان کی شادی ہوئی تھی۔ (اصابہ جلد:۱/۲۲۱) ذریعہ معاش تلوار اور برتن وغیرہ کی صفائی اور قلعی کا کام ان کا ذریعہ معاش تھا۔ (اصابہ:۱/۲۲۴) فضائل بہت سی آیتوں کے سبب نزول کے ضمن میں ان کا نام بھی آتا ہے، طبری نے اس آیت کے ضمن میں: وَلَقَدْ نَعْلَمُ أَنَّهُمْ يَقُولُونَ إِنَّمَا يُعَلِّمُهُ بَشَرٌ لِسَانُ الَّذِي يُلْحِدُونَ إِلَيْهِ أَعْجَمِيٌّ وَهَذَا لِسَانٌ عَرَبِيٌّ مُبِينٌ۔ (النحل:۱۰۳) ترجمہ:اور ہم کومعلوم ہے کہ یہ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کوتوآدمی سکھاتا ہے جس شخص کی طرف اس کی نسبت کرتے ہیں اس کی زبان توعجمی ہے اور یہ قرآن صاف عربی ہے۔