انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
امام سے پہلے اگر مقتدی نیت کرلے تو اُس کی نیت کا اعتبار ہوگا یا نہیں؟ نیت نماز شروع کرنے سے پہلے کا عمل ہے، اس لئے اگر مقتدی کی نیت امام سے پہلے ہوجائے تو کچھ حرج نہیں، جو افعال نماز میں کئے جاتے ہیں، ان میں مقتدی کا عمل امام سے پہلے نہ ہونا چاہئے، جیسے امام کے تکبیرِتحریمہ کہنے سے پہلے ہی مقتدی نے تکبیرِتحریمہ کہہ دیا تو یہ درست نہیں، نہ اقتداء صحیح ہوگی اور نہ مقتدی کی نماز، نیت چونکہ نماز سے باہر اور نماز سے پہلے کا فعل ہے، اس لئے نیت میں اگر مقتدی امام سے سبقت کرجائے تو کوئی قباحت نہیں، یہ ایسا ہی ہے جیسے مقتدی امام سے پہلے وضو کرلے، فقہاء نے لکھا ہے کہ اگر گھر سے چلتے ہوئے نماز میں شرکت کا ارادہ کرلیا تھا تو یہی نیت ہوگی اور یہ نماز کے لئے کافی ہوگی۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۶۶،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)