انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
عورت کے لئے حرم شریف میں جماعت سے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ عورتیں نماز کے لئے مسجد جاسکتی ہیں یا نہیں؟ اس سلسلہ میں حضرت امّ حمید ساعدی رضی اللہ عنہا کی حدیث بہت ہی زیادہ قابل غور ہے: "حضرت امّ حمید رضی اللہ عنہا نے بارگاہِ نبوی ﷺ میں حاضر ہوکر عرض کیا کہ مجھے آپ کے ساتھ نماز پڑھنے کا شوق ہے، آپ ﷺ نے فرمایا:تمہارا شوق (اور دینی جذبہ) بہت اچھا ہے، مگر تمہاری نماز اندرونی کوٹھی میں کمرہ کی نماز سے بہتر ہے اور کمرہ کی نماز گھر کے احاطہ کی نماز سے بہتر ہے اور گھر کے احاطہ کی نماز محلہ کی مسجد سے بہتر ہے اور محلہ کی مسجد کی نماز میری مسجد (مسجدِ نبویؐ) کی نماز سے بہتر ہے، چنانچہ حضرت امّ حمید ساعدیؓ نے فرمائش کرکے اپنے کمرے (کوٹھے) کے آخری کونے میں جہاں سب سے زیادہ اندھیرا رہتا تھا مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ) بنوائی، وہیں نماز پڑھا کرتی تھیں یہاں تک کہ ان کا وصال ہوگیا اور اپنے خدا کے حضور حاضر ہوئیں"۔ (الترغیب و الترہیب:۱/۱۷۸) اس سے ثابت ہوتا ہے کہ عورتوں کے لئے اپنے گھر (قیامگاہ) ہی میں نماز پڑھنا بہتر ہے، چاہے وہ محلہ کی مسجد ہو یا حرم شریف (مذکورہ حدیث تو خاص مسجد نبوی علی صاحبہا الف تحیۃ و سلام سے متعلق ہے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ادا کرنے کے متعلق درخواست تھی) لہٰذا عورتوں کے لئے بہتر یہی ہے کہ خاص نماز کے ارادہ سے مسجد نہ جائیں چاہے حرم شریف ہی ہو، البتہ عورت اگر طواف کے ارادہ سے یا روضۂ اقدس پر صلوٰۃ وسلام پیش کرنے کے لئے حرم شریف میں حاضر ہوئی ہو اور نماز کی تیاری ہونے لگے تو وہاں عورتوں کے ساتھ نماز پڑھ لے مردوں کے ساتھ ہرگز کھڑی نہ ہو۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۴/۱۴۷، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)