انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حرام خوری حرام خوری بھی ان کا شاید قومی خاصہ ہوگیا تھا، قرآن مجید میں ہے: سَمَّاعُونَ لِلْكَذِبِ أَكَّالُونَ لِلسُّحْتِ۔ (المائدۃ:۴۲) ترجمہ:یہ کان لگالگا کرجھوٹی باتیں سننے والے، جی بھربھرکرحرام کھانے والے ہیں۔ (توضیح القرآن،مفتی تقی عثمانی،ناشر: فرید بکڈپو، نئی دہلی) سورۂ مائدہ میں ان کی حرام خوری کومتعدد بار دہرایا گیا ہے، ان کے سودی کاروبار کا ذکر آچکا ہے، رشوت ستانی اور ناجائز طریقہ پرشکم پری کے بھی یہ عادی ہوگئے تھے: وَأَكْلِهِمْ أَمْوَالَ النَّاسِ بِالْبَاطِلِ۔ (النساء:۱۶۱) ترجمہ: اور ان کے ناحق طریقہ سے مال کھانے کی وجہ سے۔ دوسروں کا حق مارنے کے لیے جھوٹی قسمیں کھاجاتے تھے: إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلًا۔ (آل عمران:۷۷) ترجمہ:یقیناً جولوگ حقیر رقم لے لیتے ہیں بمقابلہ اس عہد کے جوانھوں نے اللہ سے کیا ہے اور بمقابلہ اپنی قسموں کے۔ اس سلسلہ میں حضرت اشعث رضی اللہ عنہ اور ایک یہودی کا واقعہ تفسیروں میں ملتا ہے،ان کے علماء واحبار بھی دوسروں کا مال ہڑپ کرلیتے تھے۔ (التوبۃ)