انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طرابلس الشام کی فتح حضرت عثمانؓ نے ان کو شام کی انتظامی حکمرانی کے ساتھ جنگی اختیارات بھی دیدیئے تھے،اس سے فتوحات اسلامی کو بہت فائدہ پہنچا، سرحدی رومی اکثر مسلمانوں سے چھیڑ چھاڑ کیا کرتے تھے؛چنانچہ حضرت عمرؓ کے عہد میں بعض سواحل پر قابض ہوگئے تھے ان کی ریشہ دوانیوں کے سد باب کے لیے معاویہؓ نے سفیان بن مجیب ازدی کو طرابلس الشام کی فتح پر مامور کیا ،انہوں نے اس سے چند میل کی مسافت پر پہلے ایک قلعہ تعمیر کیا اوراس کا نام حصن سفیان رکھا اوراس کو فوجی مرکز بناکر رومیوں کے تمام بحری اوربری ناکے بند کرکے طرابلس الشام کا محاصرہ کرلیا رومی قلعہ بند ہوگئے اورخفیہ طورپر شہنشاہ روم کو خط لکھا کہ ہماری امداد کے لئے فوجیں بھیجی جائیں تاکہ ہم مسلمانوں کا مقابلہ کرسکیں اوراگر فوجیں نہیں آسکتیں تو کم از کم کچھ کشتیاں ہی بھجوادی جائیں کہ اس حصار سے ہم کو نجات ملے،سفیان دن کو رومی قلعہ کی نگرانی کرتے تھے اوررات کو اپنی فوج لے کر اپنے قلعہ میں چلے آتے تھے اس لئے رومی ایک شب کو موقع پاکر نکل گئے صبح کو مسلمان قلعہ کے پاس پہنچے تو اس کو بالکل خالی پایا اور بلا مزاحمت قبضہ کرلیا اس قلعہ کے قبضہ میں آجانے سے آئے دن کی بغاوتوں کا خطرہ جاتا رہا۔ (فتوح البلدان بلاذری:۱۳۳)