انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** فتح حمص حضرت ابو عبیدہ بن الجراحؓ نے حمص کے ارادے سے روانہ ہوکر ذوالکلاع میں پڑاؤ ڈالا حمص ملک شام کے چھ ضلعوں میں سے ایک ضلع کا نام ہے اوریہی نام ایک شہر کا ہے جس کے نام سے یہ ضلع موسوم ہے،انگریزی میں حمص کو امیسا کہتے ہیں،اس شہر میں سورج کا مندر تھا،جس کی زیارت کے لئے دُور دُور سے بت پرست آیا کرتے تھے،اُردن اوردمشق کے اضلاع کی فتح کے بعد اب حمص،انطاکیہ بیت المقدس بڑے بڑے اورمرکزی مقامات باقی تھے جو مسلمانوں کو فتح کرنے تھے،جب اسلامی لشکر مقام ذوالکلاع میں جاکر خیمہ زن ہوا توقیصر ہرقل نے قوذربطریق کو مقابلہ کے لئے روانہ کیا،جس نے حمص سے روانہ ہوکر مقام مرض روم میں پہنچ کر قیام کیا، اس کے بعد قیصر نے شمس بطریق کو بھی لکھا،ان دونوں بطریقوں سے اسلامی فوج کا مقابلہ ہوا،نتیجہ یہ ہوا کہ شمس بطریق حضرت ابو عبیدہؓ کے ہاتھ مارا گیا اور رومی لشکر شکست یاب ہوکر بھاگا۔ یہ بھاگا ہوا لشکر جب حمص میں پہنچا تو قیصر ہرقل جو حمص میں مقیم تھا، حمص کو چھوڑ کر وہاں سے الرابا کی طرف چلا گیا،حضرت ابو عبیدہؓ نے مرج روم سے روانہ ہوکر حمص کا محاصرہ کیا،ہرقل نے بہت کوشش کی کہ اہل حمص کی مدد کو پہنچا جائے،مگر اس کی کوشش کارگر ثابت نہ ہوئی، اوراہل حمص کو کوئی امداد رومیوں کی نہ پہنچ سکی، آخر مجبور ومایوس ہوکر اہل حمص نے انہیں شرائط پر کہ جن پر اہل دمشق نے صلح کی تھی،حمص کو مسلمانوں کے سپرد کردیا،فتح حمص کے بعد شہر حماۃ پر جو حمص وقنسرین کے درمیان واقع ہے،فوج کشی ہوئی،اہل حماۃ نے بھی جزیہ دینا منظور کرکے صلح کرلی اس کے بعد شیرز اورمعرۃ پر بھی اسی طرح مسلمانوں کا قبضہ ہوا،اس کے بعد شہر لاذقیہ پر عیسائیوں نے مسلمانوں کا مقابلہ کیا،مگر مغلوب ومفتوح ہوئے لاذقیہ کے بعد سلمیہ کو بھی بزور تیغ مسلمانوں نے فتح کیا۔