انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مراقش پر قبضہ اسی فرصت میں جنوب کی جانب سے یہ خوش خبری پہنچی کہ عبیدیین جو مراقش کے خاندان ادریسیہ کو مٹاکر تمام ملک مراقش پر قابض ومتصرف ہونا چاہتے ہیں ان کے مقابلے سے تنگ آکر ابراہیم بن محمد ادریسی بجائے اس کے کہ عبیدیین کی فرماں برداری واطاعت قبول کرے سلطان عبدالرحمن ثالث کی اطاعت اختیار کرنا چاہتا ہے اب تک دربار قرطبہ اور حکومت مراقش کے تعلقات دوستانہ وہمسرانہ تھے سلطان عبدالرحمن نے اس کو ایک تائید غائبی سمجھ کر فوراً اپنی فوج جہازوں میں سوار کراکر ساحل مراقش میں اتاردی مراقش ان دنوں کئی چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں منقسم تھا مراقش کے ہر ایک رئیس نے سلطان عبادلرحمن کی سیادت کو قبول وتسلیم کرکے اپنے اپنے ایلچی مع تحف وہدایا قرطبہ میں بھیجے اور بعض روسا خود ہی حاضر قرطبہ ہوگئے سلطان عبدالرحمن کی فوجوں نے عبیدیین کی فوجوں کو مار بھگادیا اور اپنی طرف سے سند امارت دےکر وہاں سے رئیسوں کو مامور کیا اس طرح ملک مراقش بھی دربار قرطبہ کا ایک صوبہ بن گیا جس زمانے میں سلطان عبادلرحمن مراقش کی جانب متوجہ تھا اس زمانے میں شمال ی عیسائیوں کی طرف سے کوئی خطرہ نہ تھا کیونکہ وہ اپنے خانگی جھگڑوں میں مبتلا تھے عبیدیین کا خطرہ بالکل جاتا رہا؛ کیونکہ ملک مراقش اب سلطان عبدالرحمن کے قبضے میں آگیا اوراندلس کا ملک بہت محفوظ ہوگیا۔