انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
تقریرکے دوران اذان شروع ہوجائے تو کیا کرے؟ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جومؤذن کہے وہی تم کہو؛ اسی لئے فقہاء کی رائے ہے کہ اذان کا جواب دینا مستحب ہے؛ لیکن سوال یہ ہے کہ کوئی شخص ذکر، یاتذکیر (دوسرے کو سمجھانے) میں مشغول ہو تو اسے اذان کا جواب دینا چاہئے یا تلاوت اور تسبیح وغیرہ میں مشغول ہو تو اس سے رُک کر اذان کا جواب دینا چاہئے یہ زیادہ بہتر ہے؛ کیونکہ ذکر کے لئے کوئی وقت مقرر نہیں، بعد میں بھی کیا جاسکتاہے؛ لیکن اذان کا جواب دینے کے لئے یہی وقت مقرر ہے؛ ورنہ اس ثواب اور فضیلت سے محروم رہے گا؛ البتہ تعلیم وتعلم کا سلسلہ جاری ہو، تو سلسلہ منقطع کرنے کی ضرورت نہیں۔ بیان بھی چونکہ ایک حد تک تعلیم وتعلم کا درجہ رکھتا ہے؛ اس لئے مقرر صاحب کا تقریر جاری رکھنا درست ہوگا؛ البتہ اگر اذان کا جواب دینے کے لئے رکنے کے بعد بھی مقرر اپنا مضمون پورا کرسکتا ہو تو بہتر یہی معلوم ہوتا ہے کہ اذان کا جواب دے کر پھرسلسلہ کلام کوپورا کرے؛ کیونکہ اس میں تذکیر ودعوت کے مقصد کی بھی تکمیل ہوتی ہے اور ایک شعائر اسلامی کا پورا پورا احترام بھی برقرار رہتا ہے۔ (کتاب الفتاویٰ:۲/۱۳۸،کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند)