انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابی ابن خلف کی موت بیہقی نے عروہ اور سعید بن المسیب سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہﷺ نے ابی ابن خلف سے فرمایا تھا کہ تو میرے ہاتھ سے قتل ہوگا اور تجھ کو میں قتل کروں گا،چنانچہ ابی بن خلف نبی کریمﷺ کے ہاتھ سے زخمی ہوا اور اسی زخم میں مرگیا ۔ ابی ابن خلف ایک مشہور اور سخت متعصب دشمن تھا، جب کبھی مکہ میں حضورﷺ کو دیکھ لیتا تو کہتا اے محمد!میں نے تمہارے لیے ایک گھوڑا پال رکھا ہے ،اس پر سوار ہوکر تم کو قتل کروں گا،آپﷺ اس کے جواب میں فرماتے :انشاءاللہ تو ہی میرے ہاتھ سے قتل ہوگا؛ چنانچہ جنگ احد میں وہ کمبخت گھوڑے پر سوار ہوکر نکلا اور کہتا تھا محمد ﷺ کہاں ہے ،اس کو میرے مقابلہ میں بھیجو،جانثاران نبی کریمﷺ اس بد بخت کو روکنا چاہتے تھے؛ مگر وہ خیمے کی طرف بڑھا چلا جاتا تھا، آپﷺ نے فرمایا اس کو آنے دو جب وہ قریب آیا تو آپﷺ نے اس کے گلے کے قریب ایک نیزہ مارا؛ چونکہ وہ جگہ زرہ سے خالی تھی اور تمام مقامات پر لوہے کی زرہ تھی وہ تھوڑاسا حصہ نظر آتا تھا؛ اگرچہ نیزہ معمولی قوت سے مارا اور اس سے گلے پر معمولی سی خراش آئی؛ مگر وہ ہیبت محمدی کی وجہ سے گھوڑے پر سے گرپڑا اور اٹھ کر بھاگا اور قریش کے لشکر میں جاگھسا ،لوگوں نے اس سے کہا گھبرانے کی بات کیا ہے، خراش بہت معمولی ہے، خون بھی نہیں نکلا؛ مگر اس نےکہا یہ محمد کے ہاتھ کی خراش ہے میں اس سے جانبر نہ ہوسکوں گا؛چنانچہ ایسا ہی ہوا، واپسی میں یہ میدان رابغ پر پہنچ کر مرگیا۔ حضرت ابن عمرؓ فرماتے ہیں کہ میں ایک مرتبہ تھوڑی رات گئے اس میدان سے گزرا تو ایک جگہ آگ کی روشنی دیکھ کروہاں پہنچ گیاتو دیکھاکہ ایک شخص زنجیروں سے بندھا ہوا ہے اور اس کو عذاب دیا جارہا ہے، وہ اس آگ سے نکل کر بھاگنا چاہتا ہے اور چلاتا ہے کہ میں پیاسا ہوں، کوئی دوسرا شخص کہتا اس کو پانی نہ دینایہ ابی بن خلف ہے جو رسول اللہ ﷺ کے ہاتھ سے قتل کیاگیا ہے۔