انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** قائم بامراللہ ابوجعفر عبداللہ قائم بامراللہ بن قادر باللہ ۱۵/ذیقعدہ سنہ۳۹۱ھ میں ایک ارمنی اُم ولد موسومہ بدر الدجیٰ کے بطن سے پیدا ہوا تھا، خوبصورت، عابد، زاہد، صابر، ادیب، خوش خط، سخی، صدقہ دینے والا، احسان کرنے والا شخص تھا، جلال الدولہ کے قوائے حکمرانی خود کمزور ہوگئے تھے، اس کی فوج میں آئے دن بغاوت برپا رہتی تھی، سنہ۴۲۵ھ میں جلال الدولہ نے خود بغداد کے محلہ کرخ میں اقامت اختیار کی اور ارسلان ترکی المعروف بہ بساسیری کوبغداد کے حصہ غربی پرمامور کیا، بساسیری نے غلبہ وتسلط حاصل کرکے اہلِ بغداد کوبہت ستایا اور خلیفہ کوبھی تنگ رکھا اور انواع واقسام کی گستاخیاں کرکے خلیفہ کوبالکل بے دست وپا اور مثل قیدی کے بنادیا۔ شیعہ سنیوں میں فسادات برپا ہوئے، بساسیری بھی چونکہ شیعوں کا حامی تھا، اس لیے سینوں کو بڑے بڑے نقصانات برداشت کرنا پڑے، سنہ۴۲۷ھ میں فوج نے بغاوت کی اور جلال الدولہ کے مکان کا محاصر کرکے لوٹ لیا، جلال الدولہ تکریت چلا گیا، خلیفہ قائم بامراللہ نے بیچ میں پڑکرفوج کے ترکوں اور جلال الدولہ میں مصالحت کرادی، سنہ۴۲۸ھ میں جلال الدولہ اور اس کے بھتیجے ابوکالیجار میں مصالحت ہوگئی اور ایکد وسرے نے اتحاد واتفاق قائم رکھنے کی قسمیں کھائیں۔ سنہ۴۲۶ھ میں جلال الدولہ نے خلیفہ قائم بامراللہ سے درخواست کی کہ مجھ کوملک الملوک کا خطاب دیا جائے، خلیفہ نے علماء وفقہاء سے اس خطاب کے جواز کی نسبت استفتاء کیا؟ بعض نے جواز کا فتویٰ دیا، بعض نے اس کوناجائز بتایا، آخر خلیفہ نے جلال الدولہ سے مجبور ہوکر مجوزین کی رائے پرعمل کیا اور جلال الدولہ کوملک المولک کا خطاب دے دیا، سنہ۴۳۱ھ میں ابوکالیجار نے بصرہ پرفوج کشی کرکے وہاں کے عامل کوبے دخل کرکے قبضہ کرلیا اور اپنے بیٹے عزالمولک کوبصرہ کی حکومت سپرد کرکے خود اہواز کی جانب چلا گیا؛ اسی سال طغرل بیگ سلجوقی نے خراسان میں سلطان مسعود بن محمد بن سبکتگین کے سپہ سالار کوشکست دی اور نیشاپور پرقابض ہوگیا اور خراسان پرمستولی ہوکرسلطان اعظم کے لقب سے مشہور ہوا۔ اسی سال طغرل بیگ اور جلال الدولہ کے درمیان صلح نامہ لکھا گیا اور خلیفہ نے اپنے خاص ایلچی قاضی ابوالحسن کوطغرل بیگ کے پاس روانہ کیا، ماہِ شعبان سنہ۴۳۵ھ میں جلال الدولہ نے وفات پائی اور لوگوں نے اس کے بیٹے ابومنصور ملک العزیز کوجلال الدولہ کا قائم مقام بنایا؛ مگرملک العزیز لشکریوں کوان کے حسب منشاء انعام ووظائف نہ دے سکا، لشکر میں بددلی پیدا ہوئی، اس موقع سے فائدہ اُٹھا کرابوکالیجار نے بہت سامال سردارانِ فوج کے پاس بغداد میں بھیج دیا اور اس کے نام کا خطبہ پڑھاگیا، ماہِ صفر المظفر سنہ۴۳۶ھ میں وہ بغداد میں داخل ہوا اور خلیفہ نے اس کومحی الدین کا خطاب عطا کیا، سنہ۴۳۹ھ میں ابوکالیجار المخاطب بہ محی الدین بن سلطان الدولہ بن بہاؤالدولہ بن عضدالدولہ بن رکن الدولہ بن بویہ دیلمی نے سلطان طغرل بیگ سے اپنی بیٹی کا عقد کرکے مصالحت کی۔