انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بھائیوں کی معافی عبداللہ طول محاصرہ سے تنگ آگیا تو اس نے بلاشرط اور بلا جان کی امان طلب کیے ہوئے اپنے آپ کو سلطان ہشام کے قبضے میں دیدینا گوارہ کرلیا ؛چنانچہ وہ محاصرین کی ایک معتمد کی نگرانی میں قرطبہ آکر دربار سلطانی میں حاضر ہوا سلطان ہشام نے خطا معاف کردی اور بڑی عزت ومحبت کا برتاؤ کیا اور اس بات کے ثابت کرنے کے لیے عبداللہ کی طرف سے سلطان کادل صاف ہے اس کو طلیطلہ ہی کی جاگیر دے کر رخصت کیا۔ سلیمان نے مرسیہ میں بہت سے آدمیوں کو جمع کرلیا،سلطان نے اپنے نوعمر بیٹے حکم کو فوج کا سردار بناکر مقابلہ کے لیے بھیجا،دونوں فوجوں کا مقابلہ ہوا تو سلیما حکم سے شکست کھاکر بھاگا اس کی تمام جمیعیت مقتول ومنتشر ہوگئی،آخر مجبور ہوکر دوبرس تک آوارہ وسرگرداں رہنے کےبعد۱۷۴ھ میں سلیمان نے سلطان ہشام سے معافی کی درخواست کی سلطان ہشام نے فوراً اس کی درخٰاست منظور کی اور بھائی کو اپنے دربار میں نہایت عزت وتکریم کے مقام پر جگہ دی،سلیمان نے کہا کہ میں ملک اندلس میں اب رہنا پسند نہیں کرتا مجھ کو افریقہ جانے کی اجازت دی جائے ،ہشام نے بخوشی اس کو اجازت دے دی اور اس کی جاگیر جو اندلس میں تھی قتر ہزار مثقال سونے کے عوض خریدلی ،سلیمان افریقہ پہنچ کر مقیم ہوا اور وہاں عباسیوں کا ایجنٹ بن کر اندلس کوہمیشہ خط وکتابت کے ذریعے بغاوت پر آمادہ کرتا رہا۔