انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت اُمِ الفضل رضی اللہ عنہا نام ونسب لبابہ نام، ام الفضل کنیت، کبریٰ لقب، سلسلہ نسب یہ ہے: لبابۃ الکبریٰ بنت الحارث بن حزن بن بجیر بن الہرام بن رویبہ بن عبداللہ بن ہلال بن عامر بن صعصعہ، والدہ کا نام ہند بنت عوف تھا اور قبیلہ کنانہ سے تھیں، لبابہ کی حقیقی اور اخیافی کئی بہنیں تھیں، جوخاندانِ ہاشم اور قریش کے دوسرے معزز گھرانوں میں منسوب تھیں، چنانچہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو، لبابہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ (عم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کو، سلمیٰ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ (عم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) کو اور اسماء رضی اللہ عنہا حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ (برادر حضرت علی رضی اللہ عنہ) کومنسوب تھیں، اسی بناپر ان کی والدہ (ہند بنتِ عوف) کی نسبت مشہور ہے کہ سسرالی قرابت میں ان کا کوئی نظیر نہیں۔ نکاح حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے جوآنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عم محترم تھے، نکاح ہوا۔ اسلام ہجرت سے قبل مسلمان ہوئیں، ابن سعد کا خیال ہے کہ انہوں نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد اسلام قبول کیا تھا، باقی اور عورتیں ان کے بعد ایمان لائیں، اس لحاظ سے ان کے ایمان لانے کا زمانہ بہت قدیم ہوجاتا ہے۔ حالات اُم الفضل رضی اللہ عنہا نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج بھی کیا ہے؛ چنانچہ حجۃ الوداع میں جب لوگوں کوعرفہ کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے صائم ہونے کی نسبت شبہ ہوا اور ان کے پاس آکرذکر کیا توانہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک پیالہ دودھ بھیجا، آپ چونکہ روزہ سے نہ تھے دودھ پی لیا اور لوگوں کوتشفی ہوگئی۔ (بخاری:۱/۲۶۷) وفات اُم الفضل رضی اللہ عنہا نے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے زمانۂ خلافت میں وفا ت پائی، اس وقت حضرت عباس رضی اللہ عنہ زندہ تھے، حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ نے جنازہ کی نماز پڑھائی۔ اولاد حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی اکثراولاد ان ہی کے بطن سے پیدا ہوئی اور چونکہ سب بیٹے نہایت قابل تھے، اس لیے بڑی خوش قسمت سمجھی جاتی تھیں، فضل، عبداللہ رضی اللہ عنہ، معبد، عبیداللہ، قثم، عبدالرحمن اور اُم حبیبہ ان ہی کی یادگار ہیں، ان میں حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ اور عبیداللہ آسمانِ علم کے مہروماہ تھے۔ فضل وکمال آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ۳۰/حدیثیں روایت کی ہیں، راوی حسب ذیل اصحاب ہیں، عبداللہ، تمام (پسرانِ عباس رضی اللہ عنہ)، انس بن مالک رضی اللہ عنہ، عبداللہ بن حارث بن نوفل، عمیر، کریب، قابوس۔ اخلاق عابدہ اور زاہدہ تھیں، ہردوشنبہ اور پنجشنبہ کوروزہ رکھتی تھیں (خلاصہ۷ تہذیب:۴۹۵) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتی تھیں، آپ اکثر ان کے ہاں جاتے اور دوپہر کے وقت آرام فرماتے تھے۔