انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ثقافتی اور تمدنی اثرات اُوپر قصی کے مکہ پرقابض ہونے کا ذکرآچکا ہے، قصی سے پہلے غالباً یہاں کوئی نظم ونسق اور کسی قسم کی سیاسی وحدت نہ تھی؛ مگرانھوں نے مکہ پرقبضہ کرنے کے بعد اس کوایک چھوٹی سی باقاعدہ ریاست میں تبدیل کردیا، جس کے متعدد شعبے اور عہدے تھے اور جن میں سے اکثر ظہورِ اسلام تک باقی تھے، اس مختصر سی ریاست کا سیکریٹریٹ یامرکزی دفتر دارالندوہ تھا، جہاں ریاست سے متعلق جملہ مہمات امور طے ہوتے تھے۔ قصی کا یہ نظامِ حکومت خود ساختہ نہیں؛ بلکہ بڑی حد تک ان تعلقات کا رہین منت معلوم ہوتا ہے، جو ان کے اور رومیوں کے درمین قائم ہوچکے تھے، اس نظامِ حوکمت کے بارے میں ڈاکٹرحمید اللہ صاحب لکھتے ہیں: اہلِ شہر پرسالانہ ٹیکس اندازی وغیرہ فینقی اور اس سے زیادہ یونانی شہری مملکتوں سے مکے کی شہری مملکت غیرمعمولی مشاہبت رکھتی ہے۔ (سیاسی زندگی:۲۵۹) ظہورِ اسلام سے پہلے عربوں کے سماجی نظام اور آس پاس کے ملکوں اور قوموں سے ان کے تجارتی اور سفارتی تعلقات وغیرہ کے جوواقعات وحالات تاریخوں میں محفوظ ہیں وہ بھی نصرانیوں کے تمدنی اثرات کی غمازی کرتے ہیں۔