انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صوبوں میں بدامنی حب دونوں بھائیوں میں مخالفت، عہد نامہ کے خانہ کعبہ سے اُترواکر چاک کردینے اور خطبوں سے ایک دوسرے کے ناموں کوخارج کرادینے کا حال مشہور ہوا توجہاں جہاوں کوئی موادِ فاسد موجود تھا وہ اُبھرنے اور پھوٹ پڑنے پرآمادہ ہوگیا؛ چنانچہ خاقان، تبت ملوک، ترک، بادشاہ کابل نے جوحکومتِ اسلامیہ کے باج گذار وفرماں بردار تھے، بغاوت وسرکشی پرآمادگی ظاہر کی اور بلادِ اسلامیہ کے لوٹنے، شب خون مارنے اور حملہ کرنے کی تیاری کرنے لگے، یہ خبریں سن کرمامون پریشان ہوا؛ مگرفضل بن سہل کے مشورے سے اُس نے ان ملوک کونرمی واستمالت کے خطوط لکھے اور بعض کا خراج معاف کرکے بعض کواسی قسم کی اور رعایتیں دے کرصلح وآشتی کے تعلقات کومضبوط کرلیا، مامون کی یہ پریشانی جلد ہی رفع ہوگئی اور اندرونِ ملک میں کسی قسم کا کوئی فتنہ برپا نہ ہونے دیا؛ کیونکہ اہلِ خراسان تمام مامون کے بہ دل حامی ومددگار تھےاور امین کوجواہلِ عرب کا حامی تھا شکست دینا چاہتے تھے، اُدھر ممالکِ مغربیہ یعنی امین کے ماتحت صوبوں میں جوشورشیں برپا ہوئیں وہ امین کے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہوئیں، ملکِ شام میں خاندانِ بنواُمیہ کا صرف ایک ہی شخص باقی رہ گیا تھا جس کا نا معلی بن عبداللہ بن خالد بن یزید بن معاویہ رضی اللہ عنہ تھا، اس کی ماں کا نام نفسیسہ بنت عبیداللہ بن عباس بن علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب تھا، یہ منصیانی کے نام سے مشہور تھا، وہ کہا کرتا تھا کہ میں صفین کے سرداروں یعنی معاویہ رضی اللہ عنہ وعلی رضی اللہ عنہ کا بیٹا ہوں، یہ ذی علم وصاحب شعور شخص تھا، امین ومامون کوآمادۂ مقابلہ دیکھ کراُس نے ملکِ شام میں خروج کیا اور شام کے وہ قبائل جوبنواُمیہ سے تعلق رکھتے تھے اُس کے ساتھ ہوگئے، امین نے فوجیں شام کی طرف روانہ کیں؛ لیکن اُن کوشکست ہوئی کئی برس تک ملکِ شام میں ہنگامہ برپا رہا۔ آخر سنہ۱۹۸ھ میں سفیانی بعض شامی قبائل سے مغلوب ہوکر شام سے فرار ہوگیا اور شامیوں نے دمشق پرقبضہ کرلیا، امین نے جب خانہ کعبہ سے دستاویز عہد نامہ کواُتار کرچاک کرادیا اور داؤد بن عیسیٰ نے اس حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کرکے مکہ ومدینہ اور حجاز کے باشندوں کوسمجھایا کہ امین نے مامون پرظلم کیا ہے، ہم نے خلیفہ ہارون الرشید کے سامنے جوعہد کیا ہے اُس پرقائم رہنا چاہیے اور موسیٰ کی جوایک شیرخواربچہ ہے ہرگز بیعت ولی عہدی نہیں کرنی چاہیے، داؤد بن عیسیٰ کی اس کوشش کا یہ نتیجہ ہوا کہ تمام اہلِ حجاز نے مامون کی خلافت کوتسلیم کرکے امین کا نام خطبہ سے نکال دیا اور مامون ہی کوخلیفہ تسلیم کرلیا اور داؤد بن عیسیٰ نے مکہ سے براہِ بصرہ وفارس وکرمان جاکر مرو میں مامون الرشید کوحجاز کی حالت سے آگاہ کیا، مامون نے خوش ہوکر اسی کواپنی طرف سے مکہ کا گورنر مقرر کرکے بھیج دیا، یہ واقعہ سنہ۱۹۶ھ کا ہے؛ غرض بغاوتوں اور سرکشیوں سے امین کوزیادہ نقصان پہونچا، مامون کوکوئی صدمہ نہیں پہونچا جودلیل اس بات کی ہے کہ امین کے اندر قابلیت ملک داری نہ تھی۔