انوار اسلام |
س کتاب ک |
جمعہ کے لیے مستحب وقت كيا ہے؟ حنفیہ کا صحیح مذہب یہ ہے کہ جمعہ میں تعجیل مستحب ہے، ابراد یعنی تاخیر جوکہ ظہر کی نماز میں موسمِ گرما میں مستحب ہے وہ جمعہ میں نہیں ہے؛ بلکہ جمعہ کوجلد ادا کرنا مستحب ہے اور احادیث سے بھی جمعہ کی تعجیل ہی ثابت ہوتی ہے؛ پس زوال کے بعد مثلاً ساڑھے بارہ بچے اذانِ جمعہ ہونی چاہیے؛ پھردس پندرہ منٹ بعد خطبہ اور اس کے بعد نماز ہونی چاہئے، مثلاً ایک بجے تک یہ سب کام ہوجاویں یاکسی قدر کم وبیش ہو: قَالَ فِیْ رَدِّالْمُحْتَارِ لَكِنَّ جَزْمُ فِي الْأَشْبَاهِ مِنْ فَنِّ الْأَحْكَامِ أَنَّهُ لَايُسَنُّ لَهَا الْإِبْرَادُ، الخ، ثُمَّ قَالَ وَقَالَ الْجُمْهُورُ: لَيْسَ بِمَشْرُوعٍ؛ لِأَنَّهَا تُقَامُ بِجَمْعٍ عَظِيمٍ، فَتَأْخِيرُهَا مُفْضٍ إلَى الْحَرَجِ۔ (شامی:۱/۲۴۵۔ ردالمحتار، کتاب الصلوٰۃ:۳۴۰،۳۴۱، مطبوعہ: درسعادت) پس ایسے اُمور میں امام کواوقاتِ مستحبہ کی رعایت چاہئے، متولی کی ہدایات پرعمل کرنا ضروری نہیں ہے اور متولی کوہدایات دینے کی حاجت بھی نہیں ہے، جواوقاتِ نمازوں کے مستحب ہیں امام خود اُن کی روایت رکھے گا؛ البتہ نمازیوں کی سہولت کے لیے اگرکچھ تاخیر ہوجائے تومضائقہ نہیں۔ (فتاویٰ دارالعلوم دیوبند:۵/۴۲، مکتبہ دارالعلوم دیوبند، یوپی۔ فتاویٰ محمودیہ:۸/۳۳۸،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند)