انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ترجیح وتطبیق میں ائمہ کے مختلف اسلوب شریعت تدریجا تکمیل کوپہنچی ہے؛ کئی امور جوپہلے جائز یاناجائز تھے بعد میں ناجائز اور جائز قرار پائے سواگر کسی موضوع پر متضاد روایات ملیں توپہلے جوبات ذہن میں آتی ہےیہ ہے کہ دونوں میں سے ایک حکم پہلے دَور کا ہوگا جواب منسوخ ہوچکا، یہ اس صورت میں ہے کہ دونوں کی تاریخ معلوم ہوسکے اور اگر عقلاً دونوں میں سے کسی کوآگے پیچھے کیا جائے تویہ نسخ اجتہادی ترجیح کے بعد لائقِ غور ہوگا۔ نسخ کی بات نہ کھلے توپھر راجح کو دیکھا جائے وجوہ ترجیح سامنے آنے سے ایک بات خود بخود کمزور دکھائی دینے لگے گی ترجیح نہ دے سکیں تونسخ اجتہادی سے کام لیں اس کے بعد تطبیق کی راہ ہے کہ ہرایک کوجدامحمل پر محمول کیا جائے پھربھی بات نہ بنے تودونوں کو رہنے دیا جائے اور تساقط پر فیصلہ کرلیا جائے حنفیہ کے ہاں پہلے نسخ پھر ترجیح پھرتطبیق اور پھر تساقط کی ترتیب ہے، شافعیہ کے ہاں پہلے تطبیق پھرترجیح پھرنسخ اور پھرتساقط کا عمل ہوگا: "واذاتعارض الحدیثان ففی کتب الشافعیہ یعمل بالتطبیق ثم بالترجیح ثم بالنسخ ثم بالتساقط وفی کتبنا یوخذا ولابالنسخ ثم بالترجیح ثم بالتطبیق ثم بالتساقط"۔ (العرف الشذی:۴۳، وکذا فی مقدمۃ فیض الباری)