انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** طبرستان کے حالات (علوی، رافع اور صفار) اوپر ذکر ہوچکا ہے کہ اہلِ دیلم کی امداد واعانت سے طبرستان میں حسن بن زید علوی کی حکومت قائم ہوچکی تھی، ماہِ رجب سنہ۲۷۰ھ میں حسن بن زید کا انتقال ہوا، اس کے بعد محمد بن زید اس کا بھائی حاکم طبرستان ہوا، سنہ۲۷۲ھ میں قزوین کے ایک ترکی عامل نے چار ہزار فوج کے ساتھ طبرستان پرچڑھائی کی، محمد بن زید نے آٹھ ہزار فوج لے کرمقابلہ کیا؛ مگرشکست کھائی اور جرجان میں جاکر پناہ گزین ہوا اور فتح مند فوجوں کے واپس جانے پرپھرطبرستان پرقبضہ کرلیا، سنہ۲۷۵ھ میں رافع بن ہرثمہ نے جرجان پرفوج کشی کی، محمد بن زید نے مقابلہ کیا اور ایک طویل مدت کے مقابلہ اور معرکہ آرائی کے بعد سنہ۲۷۷ھ میں طبرستان سے بالکل بے دخل ہوگیا، آخر سنہ۲۷۳ھ میں رافع بن ہرثمہ، عمروبن لیث کے مقابلہ میں مقتول ہوا تومحمد بن زید نے پھرطبرسان پرقبضہ کیا؛ مگرعمروبن لیث صفار نے اس کوطبرستان سے بے دخل کردیا۔ سنہ۲۸۸ھ میں اسماعیل سامانی نے عمروبن لیث صفار کوگرفتار کرکے بغداد بھیج دیا تومحمد بن زید نے پھردیلم سے خروج کرکے طبرستان پرقبضہ کرلیا، اس کے بعد اسماعیل سامانی نے محمد بن ہارون کوطبرستان کی طرف روانہ کیا اور محم د بن زید مقابلہ کرکے ماراگیا، اس کا بیٹا زید بن محمد بن زید گرفتار ہوکر بخارا کے قید خانے میں بھیج دیا گیا۔